کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 485
ہے: ’’میں اس شخص کے لیے جنت کی ایک جانب خوبصورت محل کی ضمانت دیتا ہوں جو جھگڑا چھوڑ دے اگرچہ حق پر ہو۔ اور جنت کے درمیان ایک محل کی، اس شخص کے لیے جو جھوٹ چھوڑ دے اگرچہ مزاح کے طور پر ہو نیز جنت کی اعلیٰ منازل میں ایک محل اس شخص کے لیے ہے جو اپنے اخلاق کو عمدہ بنا لے۔‘‘ [1] معلوم ہوتا ہے کہ سائل کے لیے دونوں احادیث کے الفاظ خط ملط ہو گئے ہیں، بہرحال ہمیں چاہیے کہ مذکورہ اچھی صفات کو اپنے اندر پیدا کریں تاکہ اللہ کے ہاں جنت کی نعمتوں کے حقدار ہوں۔ (واللہ اعلم) اللہ کا بذات خود روح نکالنا سوال:ایک عالم دین نے مسئلہ بیان کیا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی روح حضرت عزرائیل نے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے نکالی تھی، اس کی وضاحت کریں۔ جواب:اللہ تعالیٰ نے کائنات میں مختلف کاموں کی بجا آوری کے لیے مختلف فرشتوں کی ڈیوٹی لگائی ہے، ان میں ملک الموت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ فوت ہونے والوں کی ارواح قبض کرتے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ يَتَوَفّٰىكُمْ مَّلَكُ الْمَوْتِ الَّذِيْ وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ﴾[2] ’’آپ ان سے کہہ دیں کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے تمہاری روح قبض کر لے گا پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ ملک الموت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مرنے والوں کی روح نکالنے کے لیے تعینات ہے۔ صورت مسؤلہ میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے متعلق جو کہا گیا ہے کہ ’’ان کی روح عزرائیل نے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے نکالی تھی۔‘‘ یہ دعویٰ بلا دلیل ہے۔ کتاب و سنت اور تاریخ اسلامی میں اس طرح کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔ ہمارے رجحان کے مطابق درج بالا قانون کے مطابق حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی روح بھی ملک الموت نے ہی نکالی ہے۔ جیسا کہ ان کے والد گرامی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک بھی اسی فرشتہ نے قبض کی تھی۔ (واللہ اعلم) میرج ھال کرائے پر دینا سوال:میرج ہال تعمیر کر کے شادی کے پروگرام کےلیے کرایہ پر دینا شرعاً کیسا ہے، آیا اس میں کتاب و سنت کے اعتبار سے کوئی قباحت تو نہیں ہے؟ جواب:مومن کی شان یہ ہے کہ وہ خود بھی کوئی خلاف شریعت کام نہ کرے اور نہ ہی خلاف شرع کام کا سبب بنے۔ انگوروں کی خرید و فروخت جائز ہے لیکن اگر کوئی شراب کشید کرنے کے لیے انگور خریدنا چاہے تو بیچنے والے کو اسے انگور بیچنا جائز نہیں ہے ، اسی طرح میرج ہال کی تعمیر لوگوں کی سہولت کے لیے ہے اس میں بظاہر کوئی قباحت نہیں ہے لیکن ہمارے ہاںشادی بیاہ کے
[1] ابوداود، الادب: ۴۸۰۰۔ [2] ابوداود، الادب: ۴۸۰۰۔