کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 483
عورت جو بچے کی پیدائش کے سبب فوت ہو جائے شہید ہے۔[1]شرعی اصطلاح میں یہ شہادت صغریٰ ہے، دین اسلام کی سر بلندی کے لیے میدان کارزار میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا شہادت کبریٰ ہے لیکن دور حاضر میں زچگی کے آپریشن دو وجہ سے کیے جاتے ہیں۔ 1) رحم مادر میں بچے کی حالت بایں طور ہوتی ہے کہ نارمل طریقہ سے اس کی پیدائش ممکن نہیں ہوتی بلکہ ایسے حالات میں آپریشن ناگزیر ہوتا ہے، ایسے حالات میں اگر دوران آپریشن زچہ فوت ہو جائے تو وہ بلاشبہ شہداء میں ہو گی اگرچہ اس کی موت ڈاکٹر کی کوتاہی سے ہی کیوں نہ ہو۔ 2) بچے کی پیدائش معمول کے مطابق ہونا ممکن ہوتی ہے لیکن بطور فیشن پیدائش کے وقت تکلیف سے بچنے کے لیے آپریشن کا سہارا لیا جاتا ہے حالانکہ زچگی کے دوران تکلیف کی شدت فطرت کے عین مطابق ہے اور اس تکلیف کی وجہ سے پیدائش ممکن ہوتی ہے ایسے حالات میں اگر بلاضرورت آپریشن کا سہارا لیا جاتا ہے تو اس دوران اگر موت واقع ہو جائے تو اسے شہداء میں شمار کرنا محل نظر ہے بلکہ ایسے حالات میں آپریشن کا سہارا لینا ہی خلاف فطرت ہے۔ (واللہ اعلم) بطور دوائی کچا لہسن کھانا سوال:ہماری مسجد کے امام نے یہ مسئلہ بیان کیا کہ کچا لہسن استعمال کرنا منع ہے۔ جبکہ میرے لیے اسے بطور دوا تجویز کیا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے خون گاڑھا نہیں ہوتا، میں سخت پریشان ہوں، قرآن و حدیث کے مطابق میری پریشانی دور کریں۔ جواب:لہسن واقعی ہی بہت مفید چیز ہے اور اس کا استعمال کئی ایک بیماریوں کا علاج اور سدباب ہے، اسے کچا اور پکا کر دونوں طرح استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص (کچا) لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے دور رہے یا فرمایا وہ ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر بیٹھے۔‘‘ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے سے منع نہیں فرمایا بلکہ اس کی بو سے ناگواری کا اظہار کیا ہے، اگر کسی وجہ سے اس کی بو کو ختم کر دیا جائے تو اسے استعمال کر کے عام مجالس اور مسجد میں آنا منع نہیں ہے، آج کل بازار سے لہسن کا سفوف بھی مل جاتا ہے جس میں کوئی بو وغیرہ نہیں ہوتی بلکہ اس کا استعمال بھی آسان ہے، بہرحال پیاز، مولی اور لہسن وغیرہ استعمال کیا جا سکتا ہے البتہ ان کی بو سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے اس کا بندوبست ضرور ہونا چاہیے۔ (واللہ اعلم) دریائے نیل میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا خط ڈالنا سوال اکثر واعظین یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ دریائے نیل کا پانی بہنا بند ہو گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس کی طرف ایک خط لکھا جب وہ خط دریائے نیل میں ڈالا گیا تو اس کا پانی دوبارہ جاری ہو گیا، یہ واقعہ صحیح ہے؟ جواب یہ واقعہ بایں الفاظ مشہور ہے کہ جب مصر فتح ہوا تو لوگوں نے فوج کے سالار حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے کہا
[1] مسند امام احمد، ص: ۲۰۱،ج۴۔ [2] صحیح بخاری، الاعتصام: ۷۳۵۹۔