کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 477
ان احادیث کی روشنی میں کسی بھی نجس اور حرام چیز کو بطور دوا استعمال نہیں کیا جا سکتا، گدھی حرام ہے اور اس کا دودھ بھی حرام ہے لہٰذا اسے بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کا پیشاب بطور دوا استعمال کرنے کی اجازت دی ہے جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے۔ [1] اونٹوں کا پیشاب نجس اور حرام نہیں البتہ گدھی کا دودھ اس قبیل سے نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے اگرچہ بطور مالش ہی کیوں نہ ہو۔ (واللہ اعلم) ذبح شدہ جانور کے پیٹ سے مردے بچے کا حکم سوال:ذبح شدہ جانور کے پیٹ سے اگر کوئی مردہ بچہ برآمد ہو تو کیا وہ حلال ہے یا حرام، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ جواب:اسلامی شریعت کے مطابق ذبح شدہ جانور کے پیٹ سے جو مردہ بچہ برآمد ہو وہ حلال ہے اگر کوئی چاہے تو اسے استعمال میں لا سکتا ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ماں کے ذبح کرنے سے اس کے پیٹ کا بچہ از خود ذبح ہو جاتا ہے۔‘‘ [2] اگرچہ بعض فقہاء نے اس کے حرام ہونے کا فتویٰ دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ بچہ مردہ ہے اور مردہ حرام ہوتا ہے، حالانکہ جس ذات نے مردار کو حرام کیا ہے، اس نے ذبح شدہ جانور کے پیٹ سے برآمد ہونے والے بچے کو مچھلی اور ٹڈی کی طرح خاص کر دیا ہے، جس طرح مچھلی اور ٹڈی کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں وہ ذبح کے بغیر ہی حلال ہیں، اس طرح ماں کے پیٹ کا بچہ بھی از خود ذبح ہے اور حلال ہے، ہمارے رجحان کے مطابق اسے مردار کہنا درست نہیں ہے کیونکہ وہ اپنی ماں کا جزو بدن ہے اور جانور کے ہر جزو کو ذبح نہیں کیا جاتا۔ بہرحال ذبح شدہ جانور کے پیٹ سے اگر بچہ برآمد ہو تو وہ حلال ہے اور اس کا استعمال کرنا بھی جائز ہے۔ ہاں اگر کسی کا دل اسے استعمال کرنے پر آمادہ نہ ہو تو الگ بات ہے لیکن اسے حرام کہنا محل نظر ہے۔ ۱۵شعبان کو فیصلوں کی رات کہنا سوال:کیا شعبان کی پندرھویں رات فیصلوں کی رات ہے، اور کیا اس رات اللہ تعالیٰ ایک سال تک فیصلے اپنے فرشتوں کے حوالے کر دیتا ہے؟ براہِ کرم اس کے متعلق ہماری راہنمائی کریں۔ جواب:شعبان کی پندرہویں رات کو ہمارے ہاں شب برأت کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، اس رات کے متعلق عام نظریہ یہی ہے کہ یہ رات فیصلوں کی رات ہے، بطور دلیل درج ذیل آیت کو پیش کیا جاتا ہے: ﴿اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ۰۰۳ فِيْهَا يُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍ حَكِيْمٍۙ﴾[3] ’’یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات میں اتارا ہے، بے شک ہم خبردار کرنے والے ہیں، اس رات میں ہر مضبوط کام
[1] صحیح بخاری، الطب: ۵۶۸۶۔ [2] مسند امام احمد،ص: ۳۱،ج۳۔ [3] ۴۴/الدخان: ۳،۴۔