کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 476
درخت اور پہاڑ وغیرہ۔ [1] بخاری نے اس پر یوں عنوان قائم کیا ہے ’’ایسی تصاویر کی خرید و فروخت جن میں روح نہ ہو۔‘‘ صورت مسؤلہ میں منصوبہ بندی کے متعلق سوال ہے کہ اس میں ملازمت کرنا شرعاً کیسا ہے؟ اس سلسلہ میں ہمارا رجحان یہ ہے کہ بعض حالات میں منصوبہ بندی کی شرعاً اجازت ہے لیکن اس کی تحریک چلانا درست نہیں ہے، اس میں عورتوں کی بعض مخصوص امراض کا بھی علاج کیا جاتا ہے، وہاں اگر فیشن کے طور پر منصوبہ بندی کی جاتی ہو اور ’’بچے دو ہی اچھے‘‘ کی آواز عام کرنا مقصود ہو تو شرعاً اس میں ملازمت کرنا صحیح نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے کھانے کے لیے ایک منہ دیا ہے تو کمانے کے لیے دو ہاتھ عطا فرمائے ہیں، اس لیے ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ذریعہ معاش کے لیے حلال اور جائز ذرائع کو استعمال میں لائے، اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو اس محکمہ میں ملازمت کے لیے مجبور کرتا ہے تو یہ گناہ کے کام پر تعاون کرنا ہے البتہ اس کی امامت صحیح ہے، اگرچہ بہتر ہے کہ اسے حق الخدمت زیادہ دیا جائے تاکہ وہ اپنی بیوی کو اس کام پر مجبور نہ کرے۔‘‘ (واللہ اعلم) کیا خرگوش کا گوشت حلال ہے؟ سوال:کیا مادہ خرگوش کو خون آتا ہے؟ ایسے حالات میں اسے کھایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ ہمارے ہاں کچھ لوگ اسے نہیں کھاتے او رکہتے ہیں کہ اسے خون آتا ہے۔ جواب:خرگوش کو خون آتا ہے یا نہیں، اس کا تعلق مشاہدہ سے ہے، ہمارے علم کے مطابق اس کی مادہ کو عورتوں کی طرح خون آتا ہے، بعض احادیث میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مادہ خرگوش لائی گئی، جس شخص نے اسے پیش کیا تھا اس نے کہا میں نے اسے خون آنے کی حالت میں دیکھا ہے۔ [2] اس کے باوجود یہ ایک حلال جانور ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس کے گوشت کو تناول فرمایا ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا، لوگ اس کے پیچھے دوڑے اور تھک گئے، آخر کار میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کی دونوں رانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیں تو آپ نے انہیں قبول فرمایا۔ [3] اس کے علاوہ دیگر احادیث سے بھی اس کے حلال ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ (واللہ اعلم) مالیخولیا کے لیے گدھی کا دودھ استعمال کرنا سوال:مالیخولیا کے لیے گدھی کا دودھ تجویز کیا جاتا ہے کہ سر پر اس کی مالش کی جائے، کیا اسے بطور دوا استعمال کیا جا سکتا ہے؟ جواب:حرام اور پلید اشیاء کو بطور دوا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا سے منع فرمایا ہے۔[4] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ارشاد گرامی ہے: اللہ تعالیٰ نے حرام اشیاء میں تمہاری شفاء نہیں رکھی۔ [5]
[1] صحیح بخاری، البیوع: ۲۲۲۵۔ [2] نسائی، الصید: ۴۳۱۶۔ [3] صحیح بخاری، الذبائح: ۵۵۳۵۔ [4] مسند امام احمد، ص: ۳۰۵،ج۲۔ [5] صحیح بخاری،الاشربۃ قبل: ۵۶۱۴۔