کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 475
اس سلسلہ میں داڑھی مونڈھنے والے اورفوٹو گرافر کے ساتھ کوئی تعاون کرنا چاہیے، ہمارے نزدیک بینک کو دکان کرایہ پر دینا بھی درست نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) مردوں کے لیےسونے کا دانت لگانا؟ سوال:مردوں کے لیے سونے کا دانت لگوانا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو کلی کرتے وقت اسے اتارنا ہو گا یا اتارے بغیر کلی کرنا صحیح ہو گا؟ جواب:اگر سونے کا دانت مردوں کی مجبوری اور ضرورت ہو تو مرد حضرات سونے کا دانت لگوا سکتے ہیں۔ بصورت دیگر جائز نہیں ہے کیونکہ حدیث کے مطابق مردوں کے لیے سونا پہننا اور انہیں بطور زیورات استعمال کرنا حرام ہے، عورتیں اگر سونے کا دانت بطور زیب و زینت استعمال کرتی ہوں تو جائز ہے بصورت دیگر اسراف ہے، اس کی اجازت نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کی عورتوں کے لیے سونے اور ریشم کو حلال قرار دیا گیا ہے۔ [1] اگر کسی نے ضرورت کے پیش نظر سونے کا دانت لگوایا تھا تو فوتگیکے بعد اگر آسانی سے اتارا جا سکے تو اسے اتار لینا چاہیے کیونکہ سونا مال ہے اور وفات کے بعد وہ اس کے وارثوں کا ہو چکا ہے، اگر کسی نے مصنوعی دانت لگوائے ہوں تو وضو یا غسل کرتے وقت انہیں اتارنا ضروری نہیں ہے کیونکہ دانتوں کا اپنی جگہ سے بار بار اتارنا اور انہیں دوبارہ لگانا بہت مشکل کام ہے، اس بنا پر وضو کرتے وقت انہیں اتارنے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کے محکمہ میں ملازمت کرنا سوالخاندانی منصوبہ بندی میں ملازمت کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے، اس ملازمت سے ملنے والی تنخواہ کا کیا حکم ہے۔ نیز جو شخص اپنی بیوی کو اس قسم کی ملازمت اختیار کرنے پر مجبور کرے، کیا وہ امامت کا حقدار ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ دیں۔ جواب:جو کام شرعاً حرام ہیں، ان کی ملازمت ناجائز اور حرام ہے مثلاً سود لینا دینا حرام ہے اسی طرح شراب فروخت کرنا بھی ناجائز ہے‘ اس کاروبار میں ملازمت کرنا بھی درست نہیں ہے۔ اسی طرح ان کی کمائی بھی حرام ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ حضرت سعید بن ابی حسن کہتے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس تھا جب ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابن عباس رضی اللہ عنہ ! میں فوٹو گرافی کرتا ہوں اور ہاتھ سے تصویریں بنا کر اپنا پیٹ پالتا ہوں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تصاویر بناتا ہے، اسے اللہ تعالیٰ سزا دے گا اور کہے گا کہ اس میں روح پیدا کرو، لیکن وہ اس تصویر میں روح نہیں پھونک سکے گا، وہ آدمی یہ حدیث سن کر کانپ گیا اور اس کا رنگ فق ہو گیا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر تو نے تصاویر کو ہی ذریعہ معاش بنانا ہے تو ایسی چیزوں کی تصاویر بناؤ جس میں روح نہ ہو مثلاً
[1] ترمذی، اللباس: ۱۷۲۰۔