کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 472
عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر جب تہمت لگی تو آپ کا پورا پورا دفاع کیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زبردست دباؤ کے باوجود انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عفت و پاکدامنی کو بڑے خوبصورت انداز میں بیان کیا، ایسے حالات میں کسی مسلمان کو حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ یا ان کے نام سے نفرت نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی امر کو نظر انداز نہیں کیا، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وساطت سے ملنے والے اختیارات کو استعمال کیا ہے او ریہ ان کا ایک حق تھا۔ (واللہ اعلم) زیر سماعت کیس مجرم کو معاف کر نا سوال:ایک آدمی نے چوری کی، سامان کے مالک نے عدالت میں دعویٰ دائر کر دیا، کیا وہ عدالت میں جانے کے بعد چور کو معاف کر سکتا ہے تاکہ اس سے حد ساقط ہو جائے، قرآن و سنت اس معاملہ میں ہماری کیا راہنمائی کرتے ہیں؟ جواب:اللہ تعالیٰ خود معاف کرنے والا ہے اور معافی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے لیکن چوری کے معاملات عدالت میں جانے سے پہلے پہلے معاف ہوتے ہیں۔ جب کوئی معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہو تو مالک کو معاف کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آپس میں حدود معاف کر دو اور جس حد کا معاملہ میرے پاس آجائے تو وہ واجب ہو جائے گی۔‘‘ [1] ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا چوری ثابت ہونے پر ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو جس کی چوری ہوئی تھی، اس نے کہا میں نے یہ چیز اسے ہبہ کر دی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے میرے پاس لانے سے پہلے تو نے ایسا کام کیوں نہ کیا۔‘‘ [2] اگرچہ کچھ ائمہ کرام کا مؤقف ہے کہ عدالت میں جانے کے بعد بھی اگر مالک معاف کر دے تو حد ساقط ہو جائے گی لیکن مذکورہ احادیث سے اس مؤقف کی تردید ہوتی ہے، لہٰذا عدالت میں پہنچنے سے پہلے پہلے معاف کر دینے کا حق ہے، اس کے بعد وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ (واللہ اعلم) شکم مادر میں بچے کی روح کب پڑتی ہے سوال:ایک حدیث میں ہے کہ ماں کے پیٹ میں حمل کے چوتھے مہینے جنین میں روح پڑتی ہے جبکہ جدید طب کے مطابق حمل کے چوتھے یا پانچویں ہفتے بچہ حرکت کرنے لگ جاتا ہے، حدیث کی صداقت کے متعلق ہمیں پورا یقین ہے البتہ طب جدید سے اس کی مطابقت کیسے ہو گی؟ جواب:ہمارے نزدیک رحم مادر میں جنین کے حرکت کرنے کو اس کی زندگی سے منسلک کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ خارجی یا داخلی اسباب کی وجہ سے بہت سی بے جان چیزیں حرکت کرتی نظر آتی ہیں، اس امر کے متعلق طب جدید کے ماہرین ابھی تک کوئی متفقہ مؤقف اختیار نہیں کر سکے کہ دوران حمل انسانی زندگی کا آغاز کہاں سے ہوتا ہے؟ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ جب مرد اور عورت کا نطفہ آپس میں مل کر کائنات کے چوہدری یعنی انسان کی پہلی اینٹ بن جائے تو اسی وقت سے اس کی زندگی کا آغاز ہو جاتا ہے،
[1] ابوداود، الحدود: ۴۳۷۶۔ [2] مستدرک حاکم، ص: ۳۸۰،ج۴۔