کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 466
(الف) بہو کے لیے خاوند کا باپ یعنی سسر محرم کی حیثیت اختیار کر جاتا ہے۔ (ب) ساس کے لیے بیٹی کا خاوند یعنی داماد بھی محرم بن جاتا ہے۔ (ج) والد کی بیوی کے لیے وہ بیٹے جو اس کی دوسری بیوی کے بطن سے ہوں، محرم ہیں اور ان سے نکاح حرام ہے، قرآن کریم نے ان کے محرم ہونے کی صراحت کی ہے۔[1] مذکورہ محرم رشتہ داروں کے علاوہ دوسرے تمام لوگوں سے عورت کو پردہ کرنا چاہیے۔
[1] ۲۴/النور: ۳۱۔