کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 464
اپنے بچوں کی تربیت کرے، بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کو یاد دلائے کہ وہ مرد ہے اور خرچہ کرنے کی وجہ سے ہی بیوی پر اس کی سربراہی قائم ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١﴾ [1]
’’مرد، عورتوں کے ذمہ دار اور منتظم ہیں، اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر برتری دے رکھی ہے اور اس لیے بھی کہ وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔‘‘
خاوند کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اس فانی دنیا کا مال حاصل کرنے کے لیے اپنی بیوی کو ملازمت پر مجبور کرے حالانکہ وہ صاحب حیثیت اورمالدار ہے اور اسے ملازمت وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیںہے۔ بیوی اچھے انداز سے اپنے خاوند کو اس بات کا احساس دلائے اور اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرے۔ (واﷲ اعلم)
محرم عورت کے ہمراہ غیر محرم کو عمرہ پر لے جانا
سوال:ہماری پڑوسن کا کوئی محرم رشتہ دار موجود نہیں، وہ ہمارے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے جانا چاہتی ہے جب کہ میرے ساتھ میری والدہ اور بیوی ہے، کیا شرعاً اسے ہم ساتھ لے جا سکتے ہیں؟ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب:اسلام نے کسی عورت کو محرم کے بغیر سفر کرنے کی اجازت نہیں دی ہے، کیونکہ سفر ایک عذاب کا ٹکڑا ہے، صنف نازک کو دوران سفر معاونت کی ضرورت پڑ سکتی ہے، ایسے حالات میں محرم ہی اس کے کام آسکتا ہے، اس کے علاوہ عورت کی پاکدامنی اور ناموس کی حفاظت کا تقاضا ہے کہ وہ محرم کے بغیر کوئی بھی سفر نہ کرے، جیسا کہ حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کوئی بھی عورت محرم کے بغیر ہرگز سفر نہ کرے۔‘‘
آپ کا یہ فرمان سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا تو فلاں فلاں جنگ میں نام لکھا گیا ہے، میں وہاں جا رہا ہوں اور میری بیوی حج پرجا رہی ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنی بیوی کے ساتھ حج پر جاؤ۔‘‘ [2]
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جہاد جیسے اہم فریضے کو چھوڑ کر بیوی کے ساتھ جانے کا حکم دیا جو حج کا ارادہ رکھتی تھی، یہ حکم اس بات کی دلیل ہے کہ سفرمیں عورت کے لیے محرم کا ہونا ضروری ہے، اس سے معلوم ہوا کہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے لیکن افسوس کہ ہمارے ہاں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا، ٹریول ایجنٹ حضرات محرم کے بغیر جانے والی عورت کے ساتھ کسی اجنبی شخص کو بطور محرم نتھی کر دیتے ہیں، جب کہ ایسا کرنا جھوٹ اور فراڈ کے علاوہ شریعت اور سعودی قانون کی خلاف ورزی ہے، ہمارے رجحان کے مطابق ایسی عورت پر حج فرض ہی نہیں جس کا کوئی محرم نہیں ہے، کیونکہ عورت کے لیے زاد سفر کے علاوہ محرم کا ہونا بھی شرط ہے، اندیشہ ہے کہ ایسا کرنے سے ثواب کے بجائے گناہ ملے، لہٰذا اس قسم کے حیلہ سے اجتناب کیا جائے۔ واضح رہے کہ عورت کا ہر وہ شخص محرم بن سکتا ہے جس سے کبھی بھی نکاح نہیں کر سکتی۔ مثلاً باپ، بھائی اور بیٹا وغیرہ، جن رشتے داروں سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے مثلاً بہنوئی اور
[1] ۴/النساء: ۳۴۔
[2] صحیح بخاری، الجہاد: ۳۰۰۶۔