کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 463
جائے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لِيُنْفِقْ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهٖ١ وَ مَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهٗ فَلْيُنْفِقْ مِمَّاۤ اٰتٰىهُ اللّٰهُ لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰىهَا١﴾[1] ’’صاحب حیثیت کو اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرنا چاہیے اور جس پر اس کا رزق تنگ کر دیا گیا ہے اسے چاہیے کہ جو کچھ اﷲ تعالیٰ نے اسے دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرے۔ اﷲ تعالیٰ کسی کو اس کی ہمت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تو کھائے تو بیوی کو کھلائے اور جب تو پہنے تو بیوی کو بھی پہنائے۔ [2] صورت مسؤلہ میں عورت کا رویہ اچھا نہیں کیونکہ وہ دوسری عورتوں کو دیکھ کر اپنے مطالبات خاوند کے ہاں پیش کرتی ہے، اسے کفایت شعاری سے کام لینا چاہیے اور اپنے خاوند کے ذرائع آمدنی کے مطابق ہی خرچ کا مطالبہ کرنا چاہیے، علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلہ میں ایک حدیث کی نشاندہی کی ہے۔ ’’بنی اسرائیل کی ابتدائی ہلاکت یہ تھی کہ ایک تنگ دست شخص کی بیوی اسے لباس یا زیورات لانے کی اتنی تکلیف دیتی تھی جتنی صاحب حیثیت خاوند کی بیوی زیورات کی تکلیف دیتی ہے۔ [3] بہرحال بیوی کو اس قسم کے غریب خاوند کی حالت زار پر رحم کرنا چاہیے۔ (واﷲ اعلم) خاوند کا بیوی کو ملازمت پر مجبور کرنا سوال:میرا شوہر مالدار ہے، لیکن مجھے ملازمت پر مجبور کرتا ہے، ان حالات میں کیا مجھے اپنے خاوند کی بات کو ماننا چاہیے اور ملازمت کر کے اخراجات میں حصہ ڈالنا چاہیے؟ جواب:اگر خاوند صاحب حیثیت ہے اور بیوی کو ملازمت پر مجبور کرتا ہے تو بیوی پر اس سلسلہ میں اس کی بات ماننا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس سلسلہ میں حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا کا کردار ہمارے لیے نمونہ ہے وہ ایک مرتبہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اﷲ! ابو سفیان رضی اللہ عنہ صاحب حیثیت ہونے کے باوجود گھر کے اخراجات کے سلسلہ میں کنجوس واقع ہوا ہے، مجھے وہ اتنا خرچہ نہیں دیتا جو میرے لیے اورمیرے بچوں کے لیے کافی ہو، میںنے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ خفیہ طور پر اس کے مال میں سے کچھ لے لیتی ہوں، کیا ایسا کرنے سے مجھ پر کوئی گناہ تو نہیں ہو گا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سن کر فرمایا: ’’معروف طریقہ سے اتنا مال لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہو جائے۔‘‘ [4] اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ بیوی کا خرچہ اس کے خاوند پر فرض ہے، ایسے حالات میں خاوند کا اپنی بیوی کو ملازمت کے لیے مجبور کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، عورت کی ذمہ داری یہ ہے کہ گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے اپنے خاوند کی خدمت بجا لائے اور
[1] ۶۵/ الطلاق: ۷۔ [2] ابو داود، النکاح: ۲۱۴۲۔ [3] الاحادیث الصحیحہ: ۵۹۱۔ [4] بخاری، البیوع: ۲۲۱۱۔