کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 461
’’وہاں جس چیز کے لیے تمہارا جی چاہے گا ملے گی اور تم جو بھی چیز طلب کرو گے تمہارے لیے موجود ہو گی، اﷲ بخشنے والے مہربان کی طرف سے میزبانی ہو گی۔‘‘ ایک دوسرے مقام پر ارشادربانی ہے: ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ١ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْن﴾[1] ’’کوئی نفس نہیں جانتا کہ ہم نے کیا کچھ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان پوشیدہ کر رکھا ہے۔‘‘ یہ بات ہر ایک کو معلوم ہے کہ انسانی نفوس سب سے زیادہ جس چیز کی خواہش رکھتے ہیں وہ شادی ہے، اس بنا پر جنت میں مردوں اور عورتوں کی اس خواہش کا بھرپور انتظام ہو گا، مردوں کو دنیاوی نیک بیویوں کے علاوہ جنت کی حوریں بھی عطا کی جائیں گی اور عورتوں کو کامل رجولیت کے حامل شوہر ملیں گے جن کے متعلق حدیث میں ہے کہ ان کی جوانی ہمیشہ رہے گی اور وہ کبھی بڑھاپے سے دوچار نہیں ہوں گے۔‘‘ [2] بلکہ اہل جنت کے لیے عام منادی کی جائے گی کہ تم ہمیشہ جوان رہو گے اور تم پر بڑھاپا طاری نہیں ہو گا۔ [3] جنت میں اﷲ تعالیٰ نیک عورت کی شادی اس کے صالح دنیوی شوہر سے کر دی جائے گی اور اگر کسی عورت نے دنیا میں شادی نہیں کی ہو گی تو اﷲ تعالیٰ جنت میں اس کی شادی ایسے مرد سے کرے گا جس سے آنکھوں کی ٹھنڈک نصیب ہو گی۔ بہرحال اﷲ تعالیٰ اگر مردوں کو حوریں دیں گے تو عورتوں کو کامل رجولیت کے حامل خاوند عطا کریں گے، اس کی مزید تفصیل ابن ماجہ، کتاب الزھد، حدیث نمبر: ۴۳۳۷ میں دیکھی جا سکتی ہے۔ غیر محرم رشتہ دار سے پردہ کرنا سوال:میں ابھی چھوٹا تھا کہ میری بڑی ہمشیرہ کی شادی ہو گئی، اب ماشاء اﷲ میری شادی ہو چکی ہے اور میری بچیاں بھی جوان ہیں، کیا میری بچیاں ہمارے بہنوئی سے پردہ کرنے کی پابند ہیں جبکہ وہ انہیں اپنی اولاد کی طرح دیکھتے ہیں، اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی کریں۔ جواب:پردے کا مسئلہ بڑی نزاکت کا حامل ہے لیکن ہم لوگ اس سلسلہ میں بہت غفلت کا شکار ہیں، ہمارے ہاں عام طور پر ممانی اور چچی، خاوند کے بھتیجے یا بھانجے سے پردہ نہیں کرتیں، اسی طرح پھوپھا اور خالو سے پردہ نہیں کیا جاتا۔ حالانکہ یہ تمام رشتہ دار محرم نہیں ہیں کہ ان سے پردہ نہ کیا جائے، محبت وپیار اپنی جگہ پر ہے لیکن پردے کے سلسلہ میں کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ جن رشتہ داروں سے پردہ نہیں کرنا چاہیے ان کی فہرست قرآن کریم میں موجود ہے۔ ان کے علاوہ دیگر تمام رشتہ دار غیر محرم ہیں۔ جب بچی جوان ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ غیر محرم رشتے داروں سے پردہ کرے۔ عزت وناموس کی حفاظت کا تقاضا یہی ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔ آمین
[1] ۳۲/السجدۃ: ۱۷۔ [2] صحیح مسلم، الجنۃ: ۷۱۵۶۔ [3] مسلم، الجنۃ: ۷۱۵۷۔