کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 460
٭ قرآن کریم کی صراحت کے مطابق بچے کی وہ ماں ہوتی ہے جو اسے جنم دے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنْ اُمَّهٰتُهُمْ اِلَّا الّٰٓـِٔيْ وَلَدْنَهُمْ١ ﴾[1] ’’ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوںنے انہیں جنم دیا ہے۔‘‘ ایک دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَيْـًٔا١ۙ ﴾[2] ’’اﷲ تعالیٰ نے تمہیں، تمہاری ماؤں کے پیٹ سے بایں حالت نکالا کہ تم کچھ بھی نہ جانتے تھے۔‘‘ جب کہ صورت مسؤلہ کے مطابق بچہ جنم دینے والی کے بیضۃ المنی سے وہ بچہ پیدا نہیں ہوا بلکہ مخلوط مادہ منویہ کو اس کے رحم میں رکھا گیا ہے، بچہ تو اسی عورت کا جزو ہے جس کا بیضۃ المنی اس کے معرض وجود میں آنے کا سبب ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ماں وہی عورت ہے جس کے بیضۃ المنی سے اس کی پیدائش ہوئی ہے، ایسے حالات میں پیدا ہونے والے بچے کی ماں کس عورت کو قرار دیا جائے گا؟ ہمارے نزدیک وہ عورت جس کے رحم میں شوہر کے علاوہ کسی دوسرے مرد کا مادہ منویہ پہنچایا گیا ہے وہ بدکار اور زانیہ عورت ہے، جس کی شریعت اجازت نہیں دیتی۔ پھر میاں بیوی کے مادہ منویہ کا حاصل کرنا اپنی جگہ پر قابل اعتراض ہے، اس کی بعض صورتیں شرعاً حرام ہیں، اس بنا پر ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ حصولِ اولاد کے لیے کسی بھی ناجائز کام کا سہارا لے بلکہ اسے صبر سے کام لینا چاہیے اور اﷲ تعالیٰ سے آہ وزاری کے ساتھ دعا کرتا رہے، اس کے علاوہ کثرتِ استغفار کو اپنا معمول بنائے، اﷲ تعالیٰ اسے اس عالم رنگ وبو میں اولاد سے محروم نہیں رکھے گا۔ قرآن کریم میں ایسے واضح اشارات ملتے ہیں کہ کثرت سے استغفار سے اﷲ تعالیٰ اولاد نرینہ عطا کرتا ہے۔ (واﷲ اعلم) عورت کے لیے جنت کی نعمتیں سوال:اکثر خواتین دریافت کرتی ہیں کہ مردوں کو تو جنت میں حوریں دی جائیں گی لیکن عورتوں کو کیا ملے گا؟ اس کے متعلق وضاحت کر دیں؟ جواب:اﷲ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے اہل جنت کے متعلق فرمایا ہے: ﴿وَ فِيْهَا مَا تَشْتَهِيْهِ الْاَنْفُسُ وَ تَلَذُّ الْاَعْيُنُ١ۚ وَ اَنْتُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَۚ﴾[3] ’’وہاں جو چاہے گا اور آنکھوں کو اچھا لگے گا موجود ہو گا اورتم اس میں ہمیشہ رہو گے۔‘‘ نیز فرمایا : ﴿وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَشْتَهِيْۤ اَنْفُسُكُمْ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَدَّعُوْنَ۱ نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِيْمٍ﴾ [4]
[1] ۵۸/المجادلۃ: ۲۔ [2] ۱۶/النحل: ۷۸۔ [3] ۴۳/الزخرف: ۷۱۔ [4] ۴۱/حم السجدۃ: ۳۱،۳۲۔