کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 452
بیوی کا خاوند کے راز افشا کرنا خاوند کے ساتھ خیانت کے مترادف ہے۔ ایک دوسری حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن اﷲ کے نزدیک مقام اور مرتبے کے اعتبار سے بدترین شخص وہ ہو گا جو اپنی بیوی سے مباشرت کرتا ہے اور وہ اس سے لطف اندوز ہوتی ہے پھر وہ اپنا راز لوگوں میں پھیلائیں۔[1] ان احادیث کی روشنی میں بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنی عادت بد پر نظر ثانی کرے، خاوند کو بھی خود پر کنٹرول کرنا چاہیے، اﷲ تعالیٰ کتاب وسنت کے احکام پر عمل کی توفیق دے۔ آمین حمل کے آخری مرحلہ میں بیوی سے ہم بستری کرنا سوال میری بیوی حمل کے آخری مرحلہ میں ہے، کیا اس حالت میں اس سے ہم بستری کرنا جائز ہے؟ کتاب وسنت کے مطابق راہنمائی کریں۔ جواب انسان، دوران حمل اپنی بیوی سے جب چاہے ہم بستری کر سکتا ہے۔ کتاب وسنت میں اس کے متعلق کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن اگر ایسا کرنے سے کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ ہو تو یہ فعل حرام ہے۔ اگر نقصان کا اندیشہ نہیں البتہ تکلیف اور مشقت ہو تو اس صورت میں بہتر ہے کہ ہم بستری نہ کی جائے کیونکہ بیوی کو مشقت میں ڈالنا حسن معاشرت کے خلاف ہے جس کا اﷲ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ ﴾[2] ’’اور ان عورتوں سے احسن انداز میں معاشرت اختیار کرو۔‘‘ بہرحال صورت مسؤلہ میں دوران حمل آدمی اپنی بیوی سے ہم بستری کر سکتا ہے بشرطیکہ کسی قسم کے نقصان کا خطرہ نہ ہو اور اگر اس سے بیوی تکلیف محسوس کرے تو بھی اس سے اجتناب بہتر ہے۔ (واﷲ اعلم) مریضہ کا دودھ پلانا سوال:ایک عورت کو ایڈز کا مرض لاحق ہے، کیا وہ ایسے حالات میں اپنے تندرست بچے کو دودھ پلا سکتی ہے اور اس کی پرورش کرنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے۔ جواب:طب جدید نے اس سلسلہ میں جو معلومات فراہم کی ہیں، ان کے مطابق ایڈز کی شکار ماں اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے اور اس کی پرورش کر سکتی ہے کیونکہ بچے کو دودھ پلانے اور اس کی پرورش کرنے سے بچے کو خطرہ یقینی نہیں ہے، اس مسئلہ میں اس کی حالت عام ہے جس میں ایک دوسرے سے میل جول ہو سکتا ہے البتہ یہ بیماری جنسی ملاپ سے آگے پھیلتی ہے اس لیے میاں بیوی میں سے جو تندرست ہو اسے یہ حق ہے کہ وہ ایڈزکے مریض سے الگ ہو جائے خواہ وہ خاوند ہو یا بیوی، اطباء کا کہنا ہے کہ ایڈز کا مرض جنسی تعلقات قائم کرنے سے دوسرے کو بھی لگ جاتا ہے، بہرحال دودھ پلانے اوربچوں کی پرورش کرنے سے اس کا کوئی
[1] صحیح مسلم، النکاح: ۱۴۳۷ [2] ۴/النساء: ۱۹۔