کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 429
دیا۔ [1] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مجید پڑھنے والے کو سلام کہا جا سکتا ہے اور وہ اپنی تلاوت روک کر جواب بھی دے سکتا ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، جب نمازی اور قرآن پڑھنے والے کو سلام کہنا جائز ہے تو کھانا کھانے والے کو سلام کہنا کیونکر ناجائز ہو سکتا ہے؟ (واللہ اعلم) بچے کا نام رکھنا سوال:میرے بھائی کے ہاں اک خوبصورت بچہ پیدا ہوا ہے، ہم اس کا بہترین، خوبصورت نام رکھنا چاہتے ہیں، نام رکھنے کے متعلق شرعی ہدایات کی وضاحت کریں۔ جواب:ولادت کے بعد بچے کا نام رکھنا انتہائی اہم کام ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس نعمت کے حاصل ہونے کے بعد نومولود کا بہترین نام بھی اظہار تشکر کا ایک انداز ہے، نام نہ صرف شناخت کا باعث ہوتے ہیں بلکہ انسان کی شخصیت پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لہٰذا مسلمان والدین پر فرض ہے کہ وہ اپنے بچے کا بامعنی، خوبصورت، دلکش اور اسلامی نام رکھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے نام رکھنے کی تلقین فرمائی ہے اور برے اور شرکیہ ناموں سے منع فرمایا ہے چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے ناموں میں سے دو نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہیں۔‘‘ [2] اس کا مطلب یہ ہے کہ نام رکھتے وقت کسی ایسے نام کا انتخاب کیا جائے، جس سے اللہ تعالیٰ کی بندگی اور عبودیت کا اظہار ہوتا ہو، ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نومولود کا نام کسی نبی کے نام پر بھی رکھا جا سکتا ہے جیسا کہ حضرت ابو وہب جثمی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم حضرات انبیاء علیہم السلام والے نام رکھو۔‘‘ [3] پھر ایسے ناموں کا انتخاب کیا جائے جو معنی خیز اور صداقت پر مبنی ہوں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ تمام ناموں میں سب سے زیادہ صداقت و سچائی کا اظہار کرنے والے دو نام حارث اور ہمام ہیں۔ [4] حارث کا معنی کمال اور کھیتی باڑی کرنے والا اور ہمام کا معنی سوچ و بچار میں مصروف رہنے والا ہے، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ناموں سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے جو اسلامی شخصیت و وقار میں ایک داغ کی حیثیت رکھتے ہوں، اس قسم کے ناپسندیدہ اور مکروہ نام حسب ذیل ہیں: ٭ ایسا نام جو انتہائی قبیح اور جس سے آدمی کی عزت پر حرف آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کے برے ناموں کو تبدیل کر دیتے تھے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برے نام بدل دیتے تھے۔[5]
[1] مسند امام احمد،ص: ۱۵۰،ج۴۔ [2] صحیح مسلم، الآداب: ۲۱۳۲۔ [3] مسند امام احمد،ص: ۳۴۵،ج۴۔ [4] ابوداود، الادب: ۴۹۵۰۔ [5] ترمذی، الادب: ۲۹۳۹۔