کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 427
قریب الموت کے پاس سورت یٰسین پڑھنا سوال: مردے کے پاس سورۂ یٰسین کی تلاوت کرنا، احادیث سے ثابت ہے یا نہیں؟ وضاحت سے جواب دیں۔ جواب: میت کے پاس سورۂ یٰسین پڑھنے کے متعلق کوئی حدیث صحیح نہیں ہے، اس سلسلہ میں ضعیف احادیث مروی ہیں، حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے مرنے والوں کے قریب سورۂ یٰسین پڑھا کرو۔‘‘ [1] یہ روایت ضعیف ہے، علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف ابی داؤد میں بیان کیا ہے۔ (حدیث: ۶۸۳) ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جس مردے کے پاس سورۃ یٰسین کی تلاوت کی جاتی ہے اﷲ تعالیٰ اس پرآسانی فرما دیتے ہیں۔ [2] علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے بیان کر کے بتایا ہے کہ اس میں مروان بن سالم راوی ثقہ نہیں ہے۔ اس لیے اس عمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (واﷲ اعلم) محرم کون کون ہے؟ سوال: میں نئی نئی مسلمان ہوئی ہوں اور چاہتی ہوں کہ شریعت کے مطابق زندگی بسر کروں، سب سے پہلے مجھے پردہ کے متعلق مشکلات کا سامنا ہے، کتاب وسنت کی روشنی میں میری راہنمائی کریں کہ کن کن لوگوں سے مجھے پردہ کرنا ضروری نہیں ہے، تاکہ میں ان کے علاوہ دوسروں سے پردہ کروں؟ جواب: اﷲ تعالیٰ آپ کو دین اسلام پر استقامت دے۔ آپ کا سوال بڑی اہمیت کا حامل ہے، ہم اس کا جواب ذرا تفصیل سے دے دیتے ہیں تاکہ دوسری مسلمان خواتین بھی اس کی روشنی میں اپنے رویے پر نظر ثانی کریں۔ عورت اپنے محرم مردوں سے پردہ نہیں کرے گی اور عورت کا محرم وہ ہوتا ہے جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو، حرمت نکاح کے تین اسباب ہیں: ۱۔ قرابت داری، ۲۔دودھ کا رشتہ، ۳۔سسرالی تعلق۔ نسبی محارم: قرابت داری کی وجہ سے محارم کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1) آباء واجداد: عورتوں کے باپ، ان کے اجداد اوپر تک، ان میں دادا اور نانا سب شامل ہیں۔ 2) بیٹے: عورتوں کے بیٹے، ان میں بیٹے، پوتے، نواسے وغیرہ سب شامل ہیں۔ 3) عورتوں کے بھائی: ان میں حقیقی بھائی، باپ کی طرف سے اور ماں کی طرف سے تمام بھائی شامل ہیں۔ 4) بھانجے اوربھتیجے: ان میں بھائی کے بیٹے اور بہن کے بیٹے اور ان کی تمام نسلیں شامل ہیں۔ 5) چچا اور ماموں: یہ دونوں بھی نسبی محارم میں شامل ہیں، انہیں والدین کا قائم مقام ہی سمجھا جاتا ہے، بعض دفعہ چچا کو بھی والد کہہ
[1] مستدرک حاکم، ص: ۵۶۵، ج۱۔ [2] میزان الاعتدال، ص: ۹۰، ج۴۔