کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 421
اس کا استعمال جائز ہے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور ریشم کے متعلق فرمایا: ’’یہ دونوں اشیاء میری امت کے مردوں کے لیے حرام ہیں۔‘‘ [1] چھوٹے بچے چونکہ مکلف نہیں ہوتے اس لیے اگر وہ ریشم پہن لیں تو گنہگار نہیں ہوں گے البتہ پہنانے والے ضرور گنہگار ہوں گے۔ کسی عذر کی بنا پر مرد حضرات بھی ریشم پہن سکتے ہیں جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔ [2] اگر ریشم کسی دوسرے کپڑے کے ساتھ ملا ہوا ہو تو اسے پہنے میں اختلاف ہے لیکن ہمارا رجحان ہے کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے مگر تین چار انگلی کے برابر ریشم استعمال کرنے کی اجازت ہے، جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ، تین یا چار انگلیوں سے زیادہ ریشم پہنے سے منع فرمایا ہے۔ [3] اسی طرح ریشم کے گدے اور لحاف وغیرہ بنانا جائز نہیں ہے، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موٹا اور باریک ریشم پہننے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ [4] اس حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ ریشم کے گدے بنا کر ان پر بیٹھنا یا لیٹنا حرام ہے، اگر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سامنے نہ ہوتی تو بھی اس سے گدے اور لحاف بنانے کا جواز کشید نہیں کیا جا سکتا کیونکہ لغوی اور شرعی اعتبار سے یہ پہننے میں ہی شامل ہے۔ (واللہ اعلم) دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا سوال:انگوٹھی کس ہاتھ میں پہنی جا سکتی ہے اسے کس انگلی میں پہننا چاہیے؟ قرآن و حدیث کی رو سے اس کی وضاحت کریں۔ جواب:انگوٹھی دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں میں پہنی جا سکتی ہے البتہ بہتر ہے کہ اسے دائیں ہاتھ میں پہنا جائے، جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔‘‘ [5] اگرچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔[6] تاہم علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو شاذ قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ بائیں کے بجائے دائیں ہاتھ کے الفاظ محفوظ ہیں۔ [7] تاہم ان (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ) کا عمل یہ ہے کہ وہ اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ [8] اس بنا پر ہمارا رجحان یہ ہے کہ انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہنی جائے لیکن اگر کوئی بائیں ہاتھ میں پہنتا ہے تو صحابی کے عمل سے اسے جائز قرار دیا جا سکتا ہے، البتہ انگشت شہادت اور درمیانی انگلی میں انگوٹھی نہ پہنی جائے کیونکہ اس کی ممانعت احادیث میں مروی ہے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس اور اس یعنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ [9](واللہ اعلم)
[1] ابوداود، اللباس: ۴۰۵۷۔ [2] بخاری، اللباس: ۵۸۳۹۔ [3] صحیح مسلم، اللباس والزینۃ: ۲۰۶۹۔ [4] بخاری، اللباس: ۵۸۳۷۔ [5] ابوداود، الخاتم: ۲۴۲۶۔ [6] ابوداود، الخاتم: ۴۲۲۷۔ [7] ضعیف ابی داود:۹۰۸۔ [8] ابوداود، الخاتم: ۴۲۲۸۔ [9] ابوداود، الخاتم: ۴۲۲۵۔