کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 414
استطاعت پر واجب ہے جبکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں سنت مؤکدہ ہے، ہمارے رجحان کے مطابق قربانی سنت مؤکدہ ہے،امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’قربانی کے سنت ہونے کا بیان‘[1]‘ پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ قربانی سنت ہے اور یہ امرِ مشہور ہے۔ اس کے بعد ایک حدیث نقل کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’جس نے نماز کے بعد جانور ذبح کیا اس کی قربانی مکمل ہوئی اور وہ مسلمانوں کی سنت کو پہنچا۔‘‘ [2] امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے سنت ہونے کے متعلق ایک عنوان قائم کیا ہے۔جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’اس باب کی دلیل کہ قربانی کرنا سنت ہے‘‘ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے متعلق بایں الفاظ تاکید فرمائی ہے: ’’جس کے پاس وسعت و طاقت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘[3] حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق روایات میں ہے کہ وہ وجوب کے قائل حضرات کے قول سے کراہت کرتے ہوئے قربانی نہیں کرتے تھے۔ [4] بہرحال قربانی کی مشروعیت میں کوئی اختلاف نہیں ہے، بلاشبہ یہ سنت مؤکدہ ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کے وجوب کی کوئی دلیل ثابت نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] بخاری، الاضاحی: ۵۵۴۶۔ [2] ترمذی،الاضاحی باب نمبر۱۱۔ [3] ابن ماجہ، الاضاحی: ۲۵۳۲۔ [4] بیہقی، ص: ۲۶۵،ج۹۔