کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 407
جانور ہی ذبح کیا جائے۔ (واللہ اعلم) ذبح کا طریقہ سوال:کیا جانور ذبح کرتے وقت بسم اللہ کے بعد تین مرتبہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے یا ایک مرتبہ اللہ اکبر کہا جائے؟ شریعت کے مطابق اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔ جواب:امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا بیان کہ جانور کو اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے۔‘‘ پھر آپ نے ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز عید کے بعد اپنی قربانی کو اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے۔‘‘ [1] اس کا مطلب یہ ہے کہ ذبح کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک دوسرا عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ذبح کے وقت اللہ اکبر کہنا‘‘ پھر حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث ذکر کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے قربانی ذبح کرتے اور ذبح کرتے وقت بسم اللہ اللہ اکبر کہتے۔[2] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ذبح کرتے وقت صرف ’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘ پڑھنا چاہیے۔ تین مرتبہ اللہ اکبر پڑھنے کا ذکر کتب حدیث میں مروی نہیں ہے لہٰذا سنت پر عمل کرتے وقت صرف ایک مرتبہ اللہ اکبر پڑھا جائے۔ (واللہ اعلم) قربانی کتنے دن تک جائز ہے؟ سوال:قربانی کتنے دنوں تک کی جا سکتی ہے، کیا تیرہ ذوالحجہ کو قربانی کرنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق جواب دیا جائے۔ جواب:قربانی، عید کے بعد تین دن تک کی جا سکتی ہے، عید دسویں ذی الحجہ کو ہوتی ہے، اس کے بعد تین دنوں ایام تشریق کو ذبح کے دن قرار دیا گیا ہے۔ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمام ایام تشریق ذبح کے دن ہیں۔‘‘ [3] اگرچہ اس روایت کے متعلق کہا جاتا ہے کہ منقطع ہے لیکن امام ابن حبان اور امام بیہقی نے اسے موصول بیان کیا ہے اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ [4] بعض فقہاء نے عید کے بعد صرف دو دن تک قربانی کی اجازت دی ہے، ان کی دلیل درج ذیل امر ہے: قربانی، یوم الاضحی کے بعد دو دن تک ہے۔ [5]
[1] صحیح بخاری، الذبائح: ۵۵۰۰۔ [2] صحیح بخاری، الاضاحی: ۵۵۶۵۔ [3] مسند امام احمد،ص:۸۲،ج۴۔ [4] صحیح الجامع الصغیر: ۴۵۳۷۔ [5] بیہقی،ص: ۲۹۷،ج۹۔