کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 405
سے کی جائے۔ جب یہ جانور دستیاب ہیں تو ان کے ہوتے ہوئے مشتبہ امور سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ’’ دع ما یریبك الی ما لا یریبك ‘‘ (واللہ اعلم) بغیر دانت کا جانور قربانی کرنا سوال:ہمارے ہاں ایک بکرا ہے جس کے پیدائشی طور پر دانت نہیں ہیں تو اس کے متعلق دو دانتہ ہونے کا کیسے پتہ چلایا جائے؟ جواب:قربانی کے لیے ضروری ہے کہ جس جانور کی قربانی کرنی ہو وہ مویشی جانوروں میں سے دو دانتہ ہو جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم دو دانتہ جانور کے علاوہ کوئی دوسرا ذبح نہ کرو، ہاں اگر تمہیں تنگی ہو تو بھیڑ کا (ایک سال کا) کھیرا بھی ذبح کیا جا سکتا ہے۔ [1] واضح رہے کہ اونٹوں میں دو دانتہ پانچویں سال میں، گائے میں عمر کے اعتبار سے تیسرے سال میں اور بکری وغیرہ میں عمر کے لحاظ سے دوسرے سال میں ہوتا ہے، اس سے کم عمر والے جانور کی قربانی جائز نہیں ہے۔ اگر صحت اور علاقہ کے لحاظ سے اس عمر سے کم میں کوئی دو دانتہ ہو جاتا ہے تو اسے قربانی کے طور پر ذبح کیا جا سکتا ہے۔ صورت مسؤلہ بہت ہی شاذ و نادر ہے ہمارے رجحان کے مطابق اس کے لیے دو طریقے ہو سکتے ہیں۔ 1) اس سے ملتے جلتے بکرے جب دو دانتہ ہو جائیں تو بغیر دانت والا بکرا ان پر قیاس کرتے ہوئے قربانی کے طور پر ذبح کیا جا سکتا ہے۔ 2) اگر اس کا انداز نہ ہو سکے تو وہ ایک سال مکمل ہونے کے بعد جب دوسرے سال میں ہو جائے تو اس کی قربانی ان شاء اللہ جائز ہو گی۔ (واللہ اعلم) قربانی کی بجائے اُس کا عوض صدقہ کرنا سوال:کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ قربانی ذبح کرنے کی بجائے اگر اس کی قیمت صدقہ کر دی جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے اس کے متعلق شرعی ضابطہ کی وضاحت کر دیں۔ جواب:قربانی ایک ایسا عمل ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعینرحمہم اللہ علیہم نے اختیار کیا ہے، اگر قربانی ذبح کرنے کی بجائے اس کی قیمت صدقہ کرنا زیادہ بہتر ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اس کی وضاحت کر دیتے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت نہیں ہے، اگر قربانی کے بجائے اس کی قیمت صدقہ کرنا شروع کر دی جائے تو یہ سنت ہی ختم ہو جائے گی، حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دس ذوالحجہ کو خون بہانے سے بڑھ کر ابن آدم اللہ کے ہاں کوئی عمل بہتر نہیں کرتا۔‘‘ [2] امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قربانی کی قیمت صدقہ کرنے سے قربانی افضل ہے۔ [3]
[1] صحیح مسلم، الاضاحی: ۱۹۶۳۔ [2] ترمذی، الاضاحی: ۱۴۹۳۔ [3] المغنی ص: ۳۶۱،ج۱۳۔