کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 404
دودھ دینے والے جانور کے علاوہ کوئی دوسرا جانور میسر نہ آئے تو کیا میں اسے ذبح کر دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں لیکن عید کے دن تم اپنے بال اور ناخن تراش لینا، اپنی مونچھیں کاٹ لینا اور زیر ناف بال مونڈ لینا، اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ تیری مکمل قربانی ہو جائے گی۔ [1] اگرچہ کچھ محققین نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے تاہم یہ حسن درجہ کی ہے اور فضائل اعمال میں اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ (واللہ اعلم) بھینس کی قربانی سوال:ہمارے علاقہ میں بھینس کی قربانی بکثرت کی جاتی ہے حالانکہ دوسرے جانور دستیاب ہوتے ہیں، اس کے متعلق ہماری رہنمائی کریں۔ جواب:قرآن کریم کے مطابق ایسے جانوروں کی قربانی دینی چاہیے جن پر ’’بہیمۃ الانعام‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ١﴾ [2] ’’ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر کیے ہیں تاکہ وہ مویشی قسم کے ان چوپائیوں پر اللہ تعالیٰ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں۔‘‘ اور الانعام میں چار قسم کے نر اور مادہ جانور شامل ہیں۔ 1)اونٹ، 2)گائے،3)بھیڑ (دنبہ) 4)بکری۔ قرآن کریم نے صراحت کی ہے کہ یہ چوپائے آٹھ قسم کے ہیں یعنی دو، دو بھیڑوں میں سے اور دو، دو بکریوں میں سے (نر اور مادہ)… اور دو، دو، اونٹوں دو گائیوں میں سے (نر اور مادہ)[3] ہمارے رجحان کے مطابق قربانی کے سلسلہ میں صرف انہی جانوروں پر اکتفاء کیا جائے جن پر بہیمۃ الانعام کا لفظ بولا جا سکتا ہے اور وہ صرف اونٹ، گائے، بھیڑ (دنبہ) اور بکری ہیں۔ چونکہ بھینس ان جانوروں میں شامل نہیں ہے لہٰذا اس سے اجتناب بہتر ہے۔ اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھینس کی قربانی ثابت نہیں ہے اور جو اہل علم بھینس کی قربانی کے قائل اور فاعل ہیں وہ صرف یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ بھینس کو گائے کی جنس کہتے ہیں یا گائے پر اسے قیاس کرتے ہیں حالانکہ بھینس ایک الگ جنس ہے۔ ان کے دودھ اور گوشت کی تاثیر بھی الگ الگ ہے پھر قیاس کے لیے کوئی علت مشترک ہونی چاہیے جو ان میں نہیں پائی جاتی۔ ہم کہتے ہیں کہ گائے کی قربانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، عمل اور تقریر تینوں طریقوں سے ثابت ہے لہٰذا گائے، اونٹ اور بکری کی ہی قربانی دی جائے، حافظ عبداللہ روپڑی مرحوم نے اس سلسلہ میں بڑا اچھا مؤقف اختیار کیا ہے کہ قربانی کے سلسلہ میں احتیاط اور واضح موقف یہی ہے کہ بھینس کی قربانی نہ دی جائے بلکہ مسنون قربانی اونٹ، گائے، بھیڑ، (دنبہ) اور بکری
[1] ابوداود، الضحایا: ۲۷۸۹۔ [2] ۲۲/الحج:۳۴۔ [3] ۶/الانعام: ۱۴۳،۱۴۴۔