کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 403
جواب:اپنے علاوہ کسی زندہ شخص کی طرف سے قربانی کی جا سکتی ہے جیسا کہ حدیث میں ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی تھی۔[1] جس زندہ کی طرف سے قربانی کی جائے اسے بتانا یا اس کے علم میں لانا ضروری نہیں کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ہم منیٰ میں خیمہ زن تھے کہ میرے پاس گائے گا گوشت لایا گیا، میں نے اس کے متعلق دریافت کیا تو مجھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی دی ہے۔[2]اس حدیث سے معلوم ہو اکہ زندہ افراد کی طرف سے قربانی کی جا سکتی ہے، ایک دوسری حدیث میں بھی کی اس وضاحت ہے۔ حضرت عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے قربانی کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں آدمی اپنی طرف سے اور اپنے اہل خانہ کی طرف سے ایک بکری ذبح کرتا تھا جسے وہ یعنی اہل خانہ خود بھی کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے تھے۔ [3] بہرحال شریعت میں یہ مسئلہ ثابت ہے کہ اگر کوئی شخص، زندہ افراد یعنی گھر والے یا دوست احباب کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے اور جس کی طرف سے قربانی کی جاتی ہے اسے علم ہونا ضروری نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) قربانی نہ کرنے والے کے لیے ناخن اور بال کاٹنا سوال:جو شخص قربانی نہ کرنا چاہتا ہو کیا اس پر ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد ناخن اور بال کاٹنے کی پابندی ہے؟ قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟ جواب:جس شخص نے قربانی کرنی ہے اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بال اور اپنے ناخن کاٹے جب کہ ماہ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہو چکا ہو تاآنکہ وہ قربانی کر لے جیسا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کوئی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رُک جائے۔[4] ایک دوسری روایت میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کے پاس قربانی کا کوئی جانور ہو، وہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی کر لینے تک ہرگز اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔ [5] ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کرنے والے کے لیے ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی ذبح کرنے تک اپنے بال یا ناخن کاٹنا حرام ہے اگرچہ کچھ علماء اس کے متعلق کچھ نرم گوشہ رکھتے ہیں تاہم بیان کردہ مؤقف ہی اقرب الی الحدیث ہے لیکن جس شخص نے قربانی نہیں کرنی ہے، اس پر اس قسم کی پابندی لگانا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ ہاں اگر وہ قربانی کا اجر حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ عید کے دن اپنے بال اور ناخن کاٹ لے، اپنی مونچھیں پست کرے اور زیر ناف بال بھی صاف کرے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے یوم الاضحی کو عید منانے کا حکم دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لیے مقرر فرمایا ہے، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر مجھے قربانی کے لیے
[1] صحیح بخاری، الاضاحی: ۵۵۵۹۔ [2] صحیح بخاری: ۵۵۴۸۔ [3] ترمذی، الاضاحی: ۱۵۰۵۔ [4] صحیح مسلم، الاضاحی: ۵۵۶۹۔ [5] مستدرک حاکم، ص: ۲۲۰،ج۴۔