کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 40
تصاویر ہیں، کیا یہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعلین کی تصاویر ہیں؟ ان کے نیچے کچھ فضائل درج کیے گئے ہیں، ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ان تصاویر کے اوپر اور نیچے ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے الفاظ درج ہیں، کیا یہ درود کی بے ادبی اور گستاخی نہیں ہے؟ کیا ایسے کارڈ پر کوئی دعوت نامہ بنوا کر تقسیم کرنا اور اس کارڈ کو عام کرنا درست ہے؟ ایک عالم دین نے اس کی اشاعت کا اہتمام کیا ہے اور وہ اسے کارثواب خیال کرتے ہیں، قرآن و حدیث کے مطابق اس کی حیثیت واضح کریں۔ جواب:امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ، عصاء، پیالہ، انگوٹھی اور ان تمام چیزوں کا بیان جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے خلفا رضی اللہ عنہم نے استعمال کیا لیکن ان کی تقسیم منقول نہیں، اسی طرح آپ کے موئے مبارک، نعلین اور برتنوں کا حال ہے جن سے آپ کی وفات کے بعد صحابہ اور غیر صحابہ برکت حاصل کرتے رہےہیں۔‘‘ [1] اس کے بعد آپ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے بالوں کے بغیر چمڑے کی دو پرانی جوتیاں پیش کیں جن پر دو پٹیاں تھیں پھر فرمایا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاپوش مبارک ہیں۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں جوتے کی بناوٹ موجودہ دور کی ہوائی چپل سے ملتی چلتی تھی اس میں چمڑے کا ایک ٹکڑا انگلیوں کے درمیان ہوتا تھا، اس کا ایک سرا جوتی کے تلے میں اور دوسرا سرا زمام سے بندھا ہوتا تھا، اس زمام کو قبال بھی کہتے ہیں، ایک جوتے میں دو پٹیاں (قبال) ہوتیں اور ہرقبال چمڑے کے دو تسموں پر مشتمل تھا، چنانچہ حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کی دو پٹیاں تھیں جن کے تسمے دہرے ہوتے تھے۔ [3] اس قسم کے جوتے میں پاؤں کا اکثر حصہ کھلا رہتا ہے چنانچہ احادیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موزوں یا جرابوں پر مسح کرتے وقت اپنے پاؤں جوتوں سے نہیں نکالتے تھے بلکہ جوتوں سمیت مسح کر لیتے تھے۔[4] بلکہ جوتے اتارے بغیر پاؤں بھی دھو لیتے تھے۔ [5] ان احادیث سے معلوم ہوا ہے کہ عام طور پر آپ کا جوتا ہمارے ہاں ہوائی چپل کی طرح ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی نبوت۲۳ سال پر محیط ہے، اس دوران آپ نے کئی جوتے استعمال کیے ہوں گے، چنانچہ احادیث میں مختلف جوتوں کی تفصیل ملتی ہے، لیکن جسے تاریخی حیثیت حاصل ہے وہ یہی ہے جو ہوائی چپل کی طرح تھا چنانچہ حضرت قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعل مبارک کیسے تھے تو انہوں نے ایک پرانا جوتا نکال کر دکھایا جس کے اوپر دو پٹیاں تھیں اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ جوتے ہیں۔[6] بعض روایات میں ہے کہ وہ گائے کے چمڑے کے تھے اور انہیں پیوند لگا ہوا تھا۔ [7] ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوران نماز اتار دیا، سلام پھیرنے کے بعد فرمایا کہ مجھے حضرت جبرئیل علیہ السلام نے
[1] کتاب فرض الخمس، باب نمبر۵۔ [2] صحیح بخاری، فرض الخمس: ۷۰۱۳۔ [3] ابن ماجہ، اللباس: ۳۶۱۴۔ [4] سنن ابن ماجہ، الطہارۃ: ۵۵۹۔ [5] صحیح بخاری، الوضو: ۱۶۶۔ [6] صحیح بخاری، اللباس: ۵۸۵۸۔ [7] مسند امام احمد،ص:۶،ج۵۔