کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 394
ہاں ایک اور بہت گندی رسم رائج ہے کہ جب بچی فوت ہوتی ہے تو اس کے کفن دفن کے اخراجات بھی بچی کے والدین پورا کرتے ہیں، حالانکہ اس بے چاری نے ساری عمر خاوند کی خدمتگاری میں گزاری ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے معاشرہ میں کفن کا بندوبست بچی کے والدین کے ذمہ ہوتا ہے۔ پھر کفن کے نام پر اسے سرخ رنگ کی چادر یا دوپٹہ دیا جاتا ہے گویا آج اسے گھر سے دلہن بنا کر رخصت کرنا ہے۔ اس قسم کی افراط تفریط ایک مسلمان کے شایان شان نہیں ہے، بہرحال شادی کے بعد بیوی کے تمام اخراجات خاوند کے ذمہ ہیں، اس لیے ولادت و عقیقہ اور کفن و دفن کے اخراجات خاوند کو پورے کرنے چاہئیں۔ (واللہ اعلم) رسوائی سے بچنے کے لیے نکاح کرنا سوال:ایک لڑکے نے اپنی منگیتر سے بدکاری کی، گھر والوں نے رسوائی سے بچنے کے لیے ان کا فوراً نکاح کر دیا، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟ جواب:زانی مرد جس عورت سے زنا کرتا ہے اس کے ساتھ اس کا نکاح جائز ہے خواہ وہ اس کی منگیتر ہو یا اس سے منگنی نہ ہوئی ہو، جرم زنا اپنی جگہ پر بہت سنگین ہے تاہم اس سے ایک حلال چیز حرام نہیں ہو گی، لیکن اپنی منگیتر سے بدکاری کرنے کی صورت میں برائی سے بچنے کے لیے فوراً نکاح کر دینا صحیح نہیں ہے، اس بات کا یقین کر لینا ضروری ہے کہ منگیتر کا رحم خالی ہے، اس کےلیے ایک حیض آنےکا انتظار کرنا ہوگا، قرار حمل کی صورت میں وضع حمل کے بعد نکاح ہو سکے گا، کیونکہ حالت حمل میں نکاح کی ممانعت ہے خواہ وہ زنا کے نتیجہ میں قرار پایا ہو، بہرحال نکاح کے وقت رحم کا خالی ہونا اولین شرط ہے، اس کا یقین ہو جانے کے بعد نکاح ہو سکے گا، اگر نکاح کر دیا گیا ہے تو ان کے درمیان علیحدگی کرا دی جائے۔ (واللہ اعلم) شب زفاف کی خبریں سننا سوال:ہمارے معاشرہ میں یہ بات رائج ہے کہ شادی کے بعد دولہا کے دوست وغیرہ شب زفاف کے متعلق اس سے دلچسپی رکھتے ہیں اور اس سے معلومات حاصل کرتے ہیں، ہمارے علم کے مطابق ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ قرآن و حدیث کے مطابق اس کے متعلق آگاہ کریں؟ جواب:شب زفاف میں بیوی سے متعلقہ حالا ت و واقعات بیان کرنا شرعاً حرام ہیں، بلکہ یہ خلاف مروت بھی ہیں، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں بدترین انسان وہ ہو گا جو بیوی سے جماع کرتا ہے اور وہ اس سے مباشرت کرتی ہے پھر وہ شخص اس عورت کا راز لوگوں میں پھیلاتا ہے۔‘‘ [1] اس حدیث پر امام نووی نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے ’’بیوی کے راز افشاں کرنا حرام ہے۔‘‘ اس حدیث کی بنا پر دولہا میاں کو چاہیے کہ وہ شب زفاف کے حالات و واقعات کسی سے بیان نہ کرے بلکہ ان کے متعلق خاموشی اختیار کرے، مومن کی شان یہی ہے۔ اسی طرح دوست و احباب کو بھی چاہیے کہ وہ اس سے اس رات کے متعلق سوالات پوچھنے اور معلومات لینے سے
[1] صحیح مسلم، النکاح: ۱۴۳۷۔