کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 39
علاوہ ازیں اگر نبوت کسبی چیز ہوتی تو اس کے سب سے زیادہ حقدار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع سے سرشار تھے۔ 2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شاعر نہ تھے او رنہ ہی شاعری آپ کے شایان شان تھی لیکن مرزا قادیانی شاعر تھا اس نے اردو، عربی اور فارسی میں بہت سے اشعار اور قصیدے لکھے۔ اگر مراز قادیانی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ظل اور بروز ہے تو آپ تو شاعر نہ تھے یہ عکس میں شاعری کہاں سے آ گئی؟ اس کا مطلب ہے مرزا قادیانی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس قطعاً نہیں ہے۔ 3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق احادیث میں ہے کہ آپ فحش گو اور بدزبان نہیں تھے جبکہ مرزا قادیانی انتہائی بد زبان اور فحش گو تھا بلکہ اس نے نہ صرف اپنے مخالفین کو ولد الزنا اور ولد الحرام کہا ہے بلکہ اس نے آئینہ کمالات میں لکھا ہے ’’جن لوگوں نے میری تصدیق نہیں کی وہ سب کنجریوں کی اولاد ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مخالفین کے حق میں قطعاً ایسی زبان استعمال نہیں کی ہے، اس بناء پر مرزا قادیانی قطعی طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس نہیں ہے۔ 4) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں جہاد کیا اور سترہ غزوات میں خود شریک ہوئے اور یہ بھی فرمایا کہ یہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا، لیکن مرزا قادیانی نے جہاد کی مخالفت کا فتویٰ جاری کیا، کیا ایسا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں، بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو مٹانے کے لیے دن رات ایک کیا۔ ہمارے نزدیک مرزا قادیانی انگریز کا خود کاشتہ پودا تھا، جس نے مسلمانوں میں پھوٹ ڈالی اور جہاد کو حرام قرار دیا بلکہ اس نے دیگر تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیا، یہی وجہ ہے بانی پاکستان محمد علی جناح جب فوت ہوئے تو مشہور قادیانی ظفر اللہ خاں نے ان کے جنازہ میں شرکت نہ کی۔ اس کے جھوٹا ہونے کے لیے درج ذیل دو واقعات قابل غور ہیں۔ 1 ) مرزا قادیانی نے اپنی زندگی میں پیشین گوئی کی تھی کہ اس کا نکاح محمدی بیگم سے ہو گا، لیکن ہوا یوں کہ محمدی بیگم کے سرپرست جو مرزا قادیانی کی برادری سے تھے، انہوں نے رشتہ دینے سے صاف انکار کر دیا اور محمدی بیگم کا نکاح کسی دوسری جگہ کر دیا اور مرزا قادیانی اس سے نکاح کی حسرت دل میں لیے ہوئے اگلے جہاں روانہ ہوا۔ 2) مرزا قادیانی نے مولانا ثناء اللہ امر تسری مرحوم سے مباہلہ کیا کہ اگرمیں جھوٹا اور مفتری ہوں تو میں ثناء اللہ کی زندگی میں ہلاک ہو جاؤں، چنانچہ وہ اس مباہلہ کے تیرہ ماہ بعد ہیضہ کی بیماری سے لاہور میں مرا جب کہ مولانا ثناء اللہ امر تسری رحمۃ اللہ علیہ اللہ کے فضل و کرم سے مرزا قادیانی کی وفات کے چالیس سال بعد تک زندہ رہے اور مارچ1948ء میں سرگودھا میں وفات پائی۔ یہی وہ حقائق تھے جن کی بناء پر حکومت پاکستان نے 1974ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا۔ نعلین مبارک کی شرعی حیثیت سوال:رضا ورائٹی ہاؤس لاہو رکی طرف سے ایک کارڈ شائع کیا گیا ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعلین کی ۶ عدد