کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 389
اس آیت سے معلوم ہوا ہے کہ عدت گزارنے والی عورت کو اشارہ کے ساتھ تو پیغام نکاح دیا جا سکتا ہے مگر واضح الفاظ میں پیغام دینا ناجائز ہے مثلاً اسے یوں کہا جائے کہ میرا بھی نکاح کرنے کا ارادہ ہے، اس طرح پیغام دینے میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ کوئی دوسرا اس سے پہلے کوئی پیغام نہ دے دے۔ البتہ جو عورت طلاق رجعی کی عدت میں ہو اسے اشارہ سے بھی کوئی ایسی بات کہنا حرام ہے، صورت مسؤلہ میں ایک بیوہ جو اپنے عدت کے ایام گزا ررہی تھی اسے پیغامِ نکاح سے بالا تر ہو کر اس کی منگنی کر دی گئی ہے پھر اسے نشانی کے طور پر منگنی کی انگوٹھی بھی پہنا دی گئی ہے، اس طرح دوگناہوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ 1)دورانِ عدت پیغام نکاح واضح طور پر دے دیا گیا ہے جو شرعاً حرام ہے۔ 2) اسے دوران عدت سونے کی انگوٹھی پہنائی گئی حالانکہ عدت کے دن زینت اس کے لیے حرام تھی۔ اب یہ کام ہو چکے ہیں، سونے کی انگوٹھی کو اتار دیا جائے اور منگنی کرنے کے گناہ سے استغفار کیا جائے، یہ کوئی ایسا گناہ نہیں جس کے ارتکاب پر کوئی کفارہ ہوتا ہو، اس سے توبہ اور استغفار کرنی چاہیے، اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا مہربان ہے۔ (واللہ اعلم) عقد نکاح سے پہلے طلاق دینا سوال:میں نے ایک لڑکی سے منگنی کی ہے، لیکن میں اسے کئی مرتبہ طلاق دے چکا ہوں لیکن میں اس سے شادی کا خواہشمند بھی ہوں، کیا ایسے حالات میں میرا اس سے نکاح ہو سکتا ہے۔ جواب:عقد نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی کیونکہ طلاق دینا شوہر کا حق ہے۔ منگنی کرنے سے انسان شوہر نہیں بن جاتا بلکہ نکاح سے شوہر بنتا ہے۔ وہ منگیتر جس کے ساتھ ابھی عقد نکاح نہیں ہوا وہ اس کی بیوی نہیں اور نہ وہ اس کا شوہر ہے اس لیے ایسے حالات میں دی ہوئی طلاق بھی صحیح نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’طلاق دینے کا حق صرف اسی کو ہے جس نے پنڈلی کو تھام رکھا ہو۔‘‘[1]پنڈلی کو تھامنے والا اس کا شوہر ہے اور اسے ہی طلاق دینے کا حق ہے۔ اس لیے منگنی کی صورت میں طلاق صحیح نہیں ہے نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’طلاق، صرف نکاح کے بعد ہی ہوتی ہے۔‘‘ [2] صورت مسؤلہ میں عقد نکاح نہیں ہوا بلکہ صرف منگنی ہوئی ہے، اس لیے منگنی کے دوران طلاق دینا حماقت ہے اور اس قسم کی طلاق کا کوئی اعتبار نہیں، اگر واقعی منگنی کرنے والا لڑکی سے شادی کا خواہشمند ہے تو شرعاً اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے لیکن اسے اپنے ذہن کو صاف کرنا ہو گا اور خلوص نیت سے اسے نبھانے کا عزم کرنا ہو گا۔ رخصتی سے پہلے اگر کسی کا خاوند فوت ہو جائےتو اس کی عدت سوال:ہماری بچی کا نکاح ہوا، لیکن رخصتی سے پہلے ہی اس کا شوہر ایک حادثہ میں فوت ہو گیا، اب کیا ہماری بیٹی پر عدت گزارنا ضروری ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری راہنمائی کریں۔ جواب:اگر نکاح کے بعد رخصتی سے قبل طلاق ہو جائے تو عورت کے ذمے کوئی عدت نہیں ہے جیسا کہ سورۂ احزاب میں
[1] بیہقی۔ [2] ابن ماجہ، الطلاق: ۲۰۴۸۔