کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 388
طلاق رجعی کے چار سال بعد رجوع کرنا سوال:ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے کر گھر سے نکال دیا تھا۔ چار سال بعد وہ اپنی مطلقہ بیوی سے رجوع کرنا چاہتا ہے، کیا شریعت میں اس کی گنجائش ہے؟ جواب:بیوی کو ایک رجعی طلاق دینے کے بعد خاوند کو اس سے دوران عدت رجوع کرنے کا حق ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِيْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا١ ﴾[1] ’’اگر ان کے شوہر تعلقات درست کرنے پر آمادہ ہوں تو وہ دوران عدت انہیں اپنی زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘ آیت کا مطلب یہ ہے کہ دوران عدت اگر رجوع کرنا چاہے تو سابقہ نکاح سے ہی پھر گھر آباد کیا جا سکتا ہے، اگر عدت گزر جانے کے بعد رجوع کا خیال آیا ہے تو نئے نکاح کے ساتھ رجوع ہو سکے گا، جس کے لیے سر پرست کی اجازت، بیوی کی رضا مندی نیز حق مہر اور گواہوں کا بھی از سر نو اہتمام کرنا ہوگا، صورت مسؤلہ میں ایک رجعی طلاق دینے کے بعد چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ عدت کے ایام ختم ہو چکے ہیں، اب عورت اگر رضا مند ہے اور اس کا سر پرست بھی اجازت دیتا ہے تو نکاح جدید سے رجوع ممکن ہے، اب عورت پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا کیونکہ عدت گزارنے کے بعد وہ آزاد ہے۔ اس کی مرضی ہو تو آگے کسی دوسرے شخص سے بھی نکاح کر سکتی ہے، اگر چاہے تو پہلے خاوند کے پاس بھی واپس آ سکتی ہے، بہر صورت اسے نکاحِ جدید کرنا ہو گا۔ صورت مسؤلہ میں پہلا خاوند اگر معروف طریقہ کے مطابق اسے اپنے گھر آباد کرنے کا خواہش مند ہے تو مطلقہ بیوی سے نکاح جدید ہو سکتا ہے، لیکن آیندہ اتفاق و محبت سے زندگی بسر کرنے کا عہد کرنا ہو گا۔ عورت کا خاوند فوت ہو گیا کیا دوران عدت منگنی ہو سکتی ہے؟ سوال:ایک عورت کا خاوند کسی حادثہ میں فوت ہو گیا، اہل خانہ نے دوران عدت ہی اس کی منگنی کر دی اور اسے سونے کی انگوٹھی پہنا دی، کیا کتاب و سنت کی رو سے ایسا کرنا صحیح ہے؟ جواب:جو عورت اپنے خاوند کی وفات کے بعد عدت گزار رہی ہو، اسے اشارہ کے ساتھ تو پیغام نکاح دیا جا سکتا ہے لیکن دو ٹوک الفاظ میں اسے پیغام دینا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيْمَا عَرَّضْتُمْ بِهٖ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَآءِ اَوْ اَكْنَنْتُمْ فِيْۤ اَنْفُسِكُمْ١﴾[2] ’’ایسی بیواؤں کو اگر تم اشارہ کے ساتھ پیغام نکاح دے دو یا بات اپنے دل میں چھپائے رکھو دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔‘‘
[1] ۲/البقرۃ: ۲۲۸۔ [2] ۲/البقرۃ: ۲۳۵۔