کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 383
طلاق دینے کا طریقہ سوال:میری بیوی نافرمان اور گستاخ ہے، اسے سمجھانے کے تمام حربے استعمال کر چکا ہوں لیکن یہ سب بے سود ثابت ہوئے ہیں، اب میں اسے طلاق دینا چاہتا ہوں، اس طلاق کا شرعی طریقہ کیا ہے؟ جواب:قرآن کریم نے نافرمان اور گستاخ بیوی کو سمجھانے کے لیے درج ذیل چار طریقے اختیار کرنے کا حکم دیا ہے: 1) اسے وعظ و نصیحت کی جائے اور نافرمانی کے انجام سے آگاہ کیا جائے۔ 2) اگر وہ باز نہ آئے تو خواب گاہ سے اسے الگ کر دیا جائے۔ 3) اگر یہ طریقہ بھی کارگر ثابت نہ ہو تو اسے ہلکی پھلکی مار دی جائے۔ 4) اگر مار پیٹ کا وہ کوئی اثر قبول نہ کرے تو اصلاح احوال کے لیے ثالثی کا طریقہ اختیار کیا جائے۔ اگر ثالثی کے ذریعہ بھی اصلاح نہ ہو سکے تو اسے ایک طلاق دی جائے، چونکہ آج کل نکاح تحریری ہوتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ طلاق بھی تحریری دی جائے، ایک طلاق دینے کا فائدہ یہ ہو گا کہ اگر عورت کا دماغ درست ہو جائے تو دوران عدت تجدید نکاح کے بغیر ہی رجوع ہو سکتا ہے، اگر عدت گزر جائے تو نکاح ٹوٹ جائے گا لیکن تجدید نکاح سے رجوع ممکن ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ يَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ ﴾[1] ’’جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، جب کہ وہ معروف طریقہ کے مطابق آپس میں نکاح کرنے پر آمادہ ہوں۔ ‘‘ رضاعی بھائی کی بہن سے نکاح کرنا سوال میرے بھائی نے ایک لڑکی کے ساتھ کسی عورت کا دودھ پیا ہے، کیا میں اس لڑکی سے نکاح کر سکتا ہوں؟ جواب رضاعت کے متعلق ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ دودھ پینے والے کا تعلق دودھ پلانے والی کے تمام اصول و فروع اور اطراف سے قائم ہو جاتا ہے جب کہ دودھ پلانے والی کا تعلق صرف دودھ پینے والے اور اس کی فروع سے قائم ہوتا ہے، اس کی تفصیل یہ ہے کہ دودھ پینے والا بچہ جب کسی عورت کا دودھ پیتا ہے تو عورت کا باپ، پینے والے کا نانا، اس کا خاوند، اس کا باپ، خاوند کے بھائی اس کے چچا اور دودھ پلانے والی کی اولاد پینے والے کے بہن بھائی بن جاتے ہیں، پھر جس طرح دودھ پینے والا پلانے والی کا بیٹا بن جاتا ہے اسی طرح دودھ پینے والے کے بچے دودھ پلانے والی کے پوتے اور پوتیاں شمار ہوں گے، البتہ دودھ پینے والے کے باپ، بھائی اور دیگر رشتے داروں کا دودھ پلانے والی سے کوئی رشتہ قائم نہیں ہو گا، یہی وجہ ہے کہ دودھ پلانے والی عورت، دودھ پینے والے کے باپ، چچا، ماموں اور بھائی سے شادی کر سکتی ہے اور دودھ پلانے والی کا خاوند دودھ پینے والے کی
[1] ۲/البقرۃ:۲۳۲۔