کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 381
’’تم عورتوں کو ان کے حق مہر بخوشی ادا کرو، ہاں اگر وہ خوشی سے اس میں سے کچھ تمہیں چھوڑ دیں تو تم اسے مزے سے کھا سکتے ہو۔‘‘
اس آیت کریمہ سے معلوم ہو اکہ طے شدہ حق مہر کی ادائیگی ضروری ہے، اگر باہمی رضا مندی سے حق مہر مؤخر کرنے پر کوئی سمجھوتہ ہو جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَ لَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيْمَا تَرٰضَيْتُمْ بِهٖ مِنْۢ بَعْدِ الْفَرِيْضَةِ١ ﴾[1]
’’اگر حق مہر طے ہو جانے کے بعد بیوی خاوند آپس میں کوئی سمجھوتہ کر لیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔‘‘
لیکن بیوی کے پاس جانے سے پہلے پہلے اس کی ادائیگی کرنا یا مباشرت سے پہلے ادائیگی کو مشروط کرنا درست نہیں۔ اگرچہ بہتر ہے کہ اس کی ادائیگی جلد از جلد ہونی چاہیے اور خاوند کا دانستہ طور پر اس کی ادائیگی سے پہلو تہی کرنا بھی ناجائز ہے۔ (واللہ اعلم)
لڑکے کا لڑکی کو براہِ راست پیغام نکاح دینا
سوال:میں ایک لڑکی سے شادی کرنے کا خواہش مند ہوں تو کیا براہِ راست اس سے گفتگو کر سکتا ہوں، میرا اس کو شادی کا پیغام دینا کس طرح ممکن ہے؟ اس سلسلہ میں میری راہنمائی کریں۔
جواب:ہمارے ہاں مشرقی روایات کے مطابق لڑکے کے سرپرست ہی پیغام نکاح دیتے ہیں یعنی والدین کے ذریعے ہی منگنی وغیرہ کا پروگرام طے ہوتا ہے، کوئی لڑکا براہِ راست ایسا کام نہیں کرتا او رنہ ہی لڑکی سے بات چیت کرنے کا مجاز ہے۔ اجنبی عورت سے بات چیت کرنے کے کچھ شرعی آداب حسب ذیل ہیں، اگر کوئی دوسرا پیغام نکاح دینے کے لیے موجود نہ ہو تو ان آداب کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے:
1) مرد، عورت تک اس کے محرم یا اپنی محرم عورت کے ذریعے بات پہنچائے۔
2) اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ان کی یہ گفتگو خلوت و تنہائی کے بغیر ہو نیز یہ کلام مباح اور جائز موضوع سے خارج نہ ہو۔
3) فتنہ وغیرہ کا اندیشہ نہ ہو،اگر اس طرح کے کلام سے لذت حاصل کرنے لگیں تو ایسا کرنا حرام ہے۔
4) عورت کی طرف سے گفتگو میں نرم لہجہ اختیار نہ کیا جائے اور وہ مکمل پردے میں ہو۔
5) یہ گفتگو ضرورت سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
بہرحال ایسے موقع پر ضروری ہے کہ فتنہ میں مبتلا کر دینے والے اسباب سے احترام کیا جائے اور انتہائی احتیاط سے کام لیا جائے اور اپنے مقصد کو ہر اس طریقہ سے حل کیا جا سکتا ہے جو لڑکی کے پاس جانے کے علاوہ ہو، بہرحال اس سلسلہ میں ہر اس کام سے پرہیز کیا جائے جو حرام کام کی طرف لے جانے والا ہو یا حرام کے قریب کرنے والا ہو۔ (واللہ اعلم)
[1] ۴/النساء:۲۴۔