کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 380
جائے گا کیونکہ پہلا عقدِ نکاح صحیح نہیں تھا، ان دونوں لڑکی اور لڑکے کو اللہ تعالیٰ سے اس غیر شرعی اقدام پر معافی مانگنا ہو گی اور فوراً علیحدگی اختیار کر کے دوبارہ سرپرست کی اجازت سے نکاح کیا جائے، پہلے نکاح کو شریعت تسلیم نہیں کرتی اگرچہ والدین نے اس پر اظہار رضا مندی کر دیا ہو۔ رخصتی سے پہلے طلاق دے دینا سوال:ایک آدمی کا کسی لڑکی سے صرف نکاح ہوا تھا، رخصتی ہونے سے پہلے ہی اس نے طلاق دے دی، کیا وہ رجوع کر کے اسے اپنے گھر لا سکتا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب:نکاح کے بعد تعلقات زن و شوہر سے پہلے اگر طلاق ہو جائے تو ایسی عورت پر کوئی عدت نہیں ہوتی، وہ طلاق ملتے ہی آزاد ہو جاتی ہے اور آگے نکاح کرنے کی مجاز ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا١ۚ﴾[1] ’’اے ایمان دارو! جب تم اہل ایمان خواتین سے نکاح کرو پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو ان پر تمہارا کوئی حق عدت کا نہیں ہے، جسے تم شمار کرو۔‘‘ اس آیت سے معلوم ہوا کہ نکاح کے بعد اگر میاں بیوی کے درمیان ہم بستری نہیں ہوئی، اگر اسے طلاق ہو جائے تو کوئی عدت نہیں ہے، وہ عورت عدت گزارے بغیر فوری طور پر اگر نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے، البتہ ہم بستری سے قبل اگر خاوند فوت ہو جائے تو پھر اسے عدت وفات چار ماہ دس دن عدت گزارنا پڑے گی، طلاق ملنے کی صورت میں عورت کے ذمے کوئی عدت نہیں اور طلاق ملتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے، اس کے بعد فریقین اگر دوبارہ آباد ہونا چاہتے ہیں تو نئے نکاح سے رجوع ہو سکے گا، جس کی چار شرائط حسب ذیل ہیں: 1)عورت، دوبارہ نکاح کرنے پر رضا مند ہو۔ 2)اس کا سر پرست اس نکاح کی اجازت دے۔ 3)حق مہر نیا مقرر کیا جائے۔ 4)گواہ وغیرہ بھی موجود ہوں۔ جان بوجھ کر حق مہر مؤخر کرنا سوال ایک آدمی کسی عورت سے نکاح کرتا ہے اور حق مہر بھی طے ہو جاتا ہے لیکن وہ کسی وجہ سے اس کی ادائیگی نہیں کر پاتا بلکہ وہ اسے مؤخر کر دیتا ہے کیا اس صورت میں اپنی بیوی کے پاس جا سکتا ہے؟ جواب طے شدہ حق مہر کی ادائیگی ضروری ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةً١ فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِيْٓـًٔا مَّرِيئًا ـ﴾[2]
[1] ۳۳/الاحزاب:۴۹۔ [2] ۴/الانعام:۴۔