کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 379
طلاق کے بعد اکٹھے رہنا سوال:میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے،بچوں کی وجہ سے ہم ایک ہی جگہ پر رہتے ہیں لیکن گفتگو وغیرہ سے اجتناب کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ جواب:عورت، خاوند کی طلاق کے بعد جب اپنی عدت پوری کر لے تو وہ اس کے لیے اجنبی بن جاتی ہے، اس کے بعد دونوں کا اکٹھے رہنا فحاشی اور بے حیائی کو دعوت دینا ہے، کسی اجنبی عورت کے ساتھ اس طرح رہنا کسی مذہب میں بھی جائز نہیں، چہ جائیکہ اسلام میں رہتے ہوئے ایسا کام کیا جائے، جو انسان اپنی اصلاح چاہتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے بچوں کی خاطر خود کو اس فتنۂ اختلاط میں مبتلا نہ کرے، طلاق دینے کے بعد اس کی عدت گزرتے ہی دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہو چکے ہیں اور اجنبی کو دیکھنا اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ يَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا يَصْنَعُوْنَ﴾[1] ’’مومن مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے، یقینا اللہ تعالیٰ جو کچھ وہ کرتے ہیں اس سے باخبر ہے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان خواتین کو بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے، اس بنا پر طلاق یافتہ بیوی کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور اپنے سابقہ خاوند سے علیحدگی اختیار کرے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی راستہ پیدا فرمائے گا جس سے وہ اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کے ساتھ زندگی گزار سکے۔ (واللہ اعلم) والدین کی ناراضگی میں نکاح کرنا سوال:نکاح کے لیے لڑکا اور لڑکی رضا مند ہیں، لیکن والدین اس میں رکاوٹ ہیں، لڑکی گھر سے بھاگ کر لڑکے سے نکاح کر لیتی ہے، اس کے بعد والدین بھی راضی ہو جاتے ہیں‘ تو کیا یہ شادی صحیح ہے؟ جواب:یہ نکاح صحیح نہیں ہے اگرچہ اس کے بعد والدین راضی ہو جائیں، کیونکہ نکاح کے لیے ولی یعنی سرپرست کی اجازت ضروری ہے، جو عورت سر پرست کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیتی ہے، حدیث میں اس کے متعلق سخت وعید آئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت کو زانیہ اور بدکار کہا ہے، حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے اور نہ ہی کوئی عورت خود اپنا نکاح کرے، بلاشبہ وہ عورت زانیہ ہے جس نے اپنا نکاح خود کر لیا۔‘‘ [2] اگر اس کے والدین، اس نکاح کو قبول کر لیتے ہیں اور اس کے متعلق اپنی رضا مندی کا اظہار کرتے ہیں تو بھی نکاح دوبارہ کیا
[1] ۲۴/النور: ۳۰۔ [2] ابن ماجہ، النکاح: ۱۵۲۷۔