کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 366
بیوی پر ہمسایوں کے ہاں جانے پر پابندی لگانا سوال:اگر شوہر اپنی بیوی کو پڑوسی کے گھر جانے کے متعلق پابندی لگا دے کہ تو نے ان کے گھر نہیں جانا ہے تو کیا ایسی پابندی شرعاً جائز ہے؟ جواب:بیوی کے لیے اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر نکلنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ بیوی پر شوہر کا حق ہے کہ وہ اس کی اطاعت کرے، اگر وہ کسی وجہ سے پڑوسی کے گھر جانے پر پابندی عائد کرتا ہے تو شوہر کی اطاعت ضروری ہے، ہاں اگر شوہر نے واضح طور پر یا عرفی اجازت دی ہو تو اس کا گھر سے باہر جانا جائز ہے، عرفی اجازت کا مطلب یہ ہے کہ عورت کو یہ معلوم ہو اگر وہ کسی پڑوسی کے گھر جائے گی تو خاوند اسے نہیں روکے گا، ہاں اگر کوئی شرعی مجبوری ہو تو بیوی کو گھر سے نکلنے کی اجازت ہے، بہرحال اگر شوہر اپنی بیوی کو اپنے کسی پڑوسی کے گھر جانے سے روکتا ہے تو اس کی بات کو مانا جائے بلاوجہ وہاں جانے پر اصرار نہ کیا جائے۔ (واللہ اعلم) شب زفاف کے راز کھولنا سوال:ہمارے ہاں یہ ایک معاشرتی عیب ہے کہ شادی کی پہلی رات کی روئیداد دوستوں کو بتائی جاتی ہے اور دوست بھی اسے مجبور کرتے ہیں، بعض عورتیں بھی اپنی سہیلیوں کو اس طرح کی باتیں بتاتی ہیں، شریعت میں اس کی اجازت ہے یا نہیں؟ وضاحت کریں۔ جواب:بلاشبہ ہمارے معاشرہ میں یہ بیماری ہے کہ مرد اور عورتیں اپنے گھر اور ازدواجی زندگی کی باتیں اپنے دوستوں اور سہیلیوں کو بتاتے ہیں، یہ ایک حرام کام ہے کسی بھی مرد یا عورت کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے گھر کے راز یا ازدواجی تعلقات کی کیفیت کسی انسان کے سامنے ظاہر کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١﴾[1] ’’فرمانبردار عورتیں، خاوند کی عدم موجودگی میں بہ حفاظت الٰہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’بے شک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقام اور مرتبے کے اعتبار سے بدترین وہ شخص ہو گا جو اپنی بیوی سے ازدواجی تعلقات قائم کرتا ہے اور وہ بھی اس سے لطف اندوز ہوتی ہے پھر وہ شخص اس عورت کا راز لوگوں میں پھیلاتا ہے۔‘‘ [2] لہٰذا یہ بہت قبیح حرکت ہے کہ انسان ایسی راز کی باتیں دوستوں کو بتائے یا کوئی عورت شب زفاف کے راز اپنی سہیلیوں کے ہاں کھولے، اس سے اجتناب کرنا انتہائی ضروری ہے۔ دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت لینا سوال:کیا دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دیں۔
[1] ۴/النساء: ۳۴۔ [2] صحیح مسلم، النکاح: ۱۴۳۷۔