کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 36
خلاف توہین آمیز اشعار کہتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کعب یہودی کو کون قتل کرے گا؟ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کام کو میں خود سر انجام دوں گا۔ چنانچہ اسے قتل کر دیا گیا جس کی تفصیل بخاری میں ہے۔ [1]
٭ حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ کے متعلق بھی روایات میں ہے کہ انہوں نے بھی اپنے ایک غلام کو قتل کرا دیا تھا کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گستاخی کا ارتکاب کرتا تھا۔[2]
اسلام نے یہ اعزاز صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے ساتھ مخصوص نہیں کیا بلکہ ناموس رسالت کے اس تحفظ میں تمام انبیاء کرام کو بھی شامل کیا ہے، ایک طرف مسلمانوں کو ہر قوم کی مقدس شخصیات اور شعائر کے احترام کا درس دیا اور دوسری طرف تمام انبیاء کرام کا یہ حق بنا دیا کہ ان کی شان میں توہین کرنے والوں کو زندگی کے حق سے محروم کر دیا جائے، اس سلسلہ میں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الصارم المسلول میں تفصیلی بحث کی ہے انہوں نے ثابت کیا ہے کہ ناموس رسالت کی حفاظت کا یہ حق دیگر انبیا علیہم السلام کو بھی ہے جو شخص بھی ان کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کرے گا اس کو بھی شدید سزا کا سامان کرنا ہو گا، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے ایک حدیث نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کسی نبی کو گالی دی اسے قتل کیا جائے اور جس نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی دی تو اسے کوڑے مارے جائیں۔‘‘ [3]
پاکستان میں نافذ العمل توہین رسالت کی سزا تمام انبیاء علیہم السلام کی توہین کرنے والوں کے لیے عام ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’جو کوئی عملاً زبانی یا تحریری طور پر یا بطور طعنہ زنی یا بہتان تراشی بالواسطہ یا بلاواسطہ، اشارۃً یا کنایۃً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین یا تنقیص یا بے حرمتی کرے وہ سزائے موت کا مستوجب ہو گا اور اسے سزائے جرمانہ بھی دی جائے گی اگر وہی اعمال اور چیزیں دوسرے پیغمبروں کے متعلق کہیں جائیں تو وہ بھی اس سزا کا مستوجب ہو گا۔‘‘
لیکن اس سلسلہ میں کسی عام انسان کو قتل کرنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا بلکہ اسے حکومت کے نوٹس میں لانا ہو گااگر واقعی کسی نے بد دیانتی کی بناء پر کسی نبی کی توہین کی ہے تو اسے کیفر کردار تک پہنچانا حکومت کا کام ہے، ہر آدمی کویہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ گستاخ رسول کو قتل کر دے کیونکہ اس سے انار کی اور فساد پھیلنے کا اندیشہ ہے۔
قادیانیوں سے تعلقات رکھنا
سوال:ہمارا دین اسلام شروع ہی سے مختلف فتنوں کا شکار رہا ہے، ان سب فتنوں سے زیادہ خطرناک فتنہ قادیانیت ہے، قادیانی دن رات اہل اسلام کا ایمان لوٹنے میں مصروف ہیں، یہ لوگ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اپنے کام میں مصروف ہیں، پوری دنیا میں دھوکہ دہی، دجل و فریب سے کام لے کر سادہ لوح مسلمانوں کو مرتد بنا رہے ہیں۔ ایسے گمراہ اور دین دشمن ٹولے کے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟ اور ان سے کس قسم کا سلوک کیا جائے؟ ان سے مکمل بائیکاٹ کرنے کی اسلام ہمیں اجازت دیتا ہے؟ امید ہے اس سلسلہ میں آپ ہماری ضرور راہنمائی فرمائیں گے، اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور دین اسلام کی سر بلندی کے لیے ہم سب کی خدمت کو ثمر آور کرے۔
[1] المغازی:4038
[2] مصنف عبدالرزاق، ص:307،ج5۔
[3] الصارم المسلول،ص:92