کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 359
مرتبہ دہرائے۔ [1] بہرحال خواب کو کسی چیز کی بنیاد نہیں قرار دیا جا سکتا اور اس میں دی ہوئی طلاق کا بھی کوئی اعتبار نہیں ہے، بلکہ اس قسم کے خواب انسان کے اندرونی رجحانات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ (واللہ اعلم) طلاق یافتہ بہن پر خرچ کرنا سوال:میرے والد گرامی ہماری طلاق یافتہ بہن پر خرچ کرتے ہیں جبکہ وہ صاحب اولاد ہے اور اس کے بچے کمانے کے قابل ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ جواب:غریب رشتہ دار پر خرچ کرنا بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے، حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسکین پر خرچ کرنا صرف صدقہ ہے اور رشتہ دار پر خرچ کرنے میں دو چیزیں شامل ہیں یعنی صدقہ اور صلہ رحمی۔‘‘ [2] واضح رہے کہ کسی پر خرچ یعنی صدقہ کرنے کی دو شرائط ہیں:1) وہ فقیر ہو اور کسی چیز کا مالک نہ ہو اور جو کچھ اس کے پاس ہے وہ اس کے لیے کافی نہ ہو اور نہ ہی وہ کمانے کی طاقت رکھتا ہو۔2) خرچ کرنے والا غنی ہو اور اس کے پاس بیوی بچوں کی ضروریات سے زیادہ مال ہو۔ مذکورہ شرائط کی موجودگی میں مطلقہ بیٹی پر خرچ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) خاوند کے ذمہ بیوی کے حقوق سوال:ایک لڑکی کی انگلینڈ میں شادی ہوئی، کچھ عرصہ تک میاں بیوی اکٹھے رہے، اب عرصہ چھ سال سے خاوند لا تعلق ہے اور اخراجات وغیرہ بھی نہیں دیتا ہے بلکہ وہ لڑکی کے والدین کو دھمکیاں دیتا ہے۔ لڑکی تنگ آ چکی ہے اور آگے شادی کرنا چاہتی ہے لیکن خاوند طلاق دینے پر آمادہ نہیں ہے، اس کے متعلق شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟ جواب:قرآن کریم نے عائلی زندگی کے متعلق خاوند کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی گزارے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ ﴾[3] ’’ان بیویوں کے ساتھ اچھے طریقہ سے زندگی بسر کرو۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ بیویوں کو تنگ کرنے کے لیے مت روکو، قرآن کریم میں صراحت ہے: ﴿وَّ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا١ۚ وَ مَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١﴾[4] ’’ان بیویوں کو تکلیف پہنچانے کی خاطر مت روکے رکھو کہ تم ان پر زیادتی کرو اور جو شخص یہ کام کرے گا وہ اپنے
[1] صحیح بخاری، التعبیر: ۷۰۰۵۔ [2] ترمذی، الزکوٰۃ: ۶۵۸۔ [3] ۴/النساء:۱۹۔ [4] ۲/البقرۃ: ۲۳۱۔