کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 349
دوسرے دلائل کو دیکھنا ہو گا، چنانچہ ایک دوسری آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی یا دوسری طلاق کے بعد اگر عدت ختم ہو جائے تو نکاح جدید سے دوبارہ گھر آباد کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ سورۂ بقرہ آیت نمبر۲۳۲ میں اس کی وضاحت ہے۔ صورت مسؤلہ میں جس عورت کو طلاق دی گئی ہے اس کے ذمے کوئی عدت نہیں ہے لہٰذا ہمارے رجحان کے مطابق نکاح جدید سے رجوع ممکن ہے، اس کے علاوہ شریعت میں دو مواقع ایسے ہیں کہ نکاح ختم ہو جانے کے بعد وہ عام حالات میں دوبارہ نکاح نہیں کر سکتے۔
1) جس عورت کو وقفہ وقفہ سے تین طلاقیں دی جائیں وہ ہمیشہ کے لیے خاوند پر حرام ہو جاتی ہے، صرف ایک صورت میں اکٹھے ہو سکتے ہیں کہ وہ آباد ہونے کی نیت سے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے وہ دوسرا خاوند فوت ہو جائے یا اسے طلاق دے دے توعدت کے بعد پہلے خاوند سے نکاح ہو سکتا ہے۔[1]
2) جو بیوی خاوند آپس میں لعان کریں، اس کے نتیجہ میں جو علیحدگی عمل میں آئے گی وہ بھی فیصلہ کن ہو گی، چنانچہ حدیث میں ہے کہ لعان کرنے والے میاں بیوی آپس میں دوبارہ نکاح نہیں کر سکتے۔
صورت مسؤلہ کا ان میں سے کسی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا نکاح کے بعد اگر پاس جانے سے پہلے طلاق ہو جائے تو نکاح جدید سے گھر آباد کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ عورت رضا مند ہو، سر پرست کی اجازت، حق مہر اور گواہ بھی موجود ہوں۔ (واللہ اعلم)
حرمتِ رضاعت
سوال:مسمی عبدالحمید نے گیارہ ماہ کی عمر میں اپنی پھوپھی کا دودھ ایک مرتبہ پیا، جبکہ اس کی والدہ کو غسل دیاجا رہا تھا کیونکہ وہ فوت ہو چکی تھی، پھر دوسری مرتبہ اس وقت دودھ پیا جب کہ اس کی والدہ کو دفن کیا جا چکا تھا، اب عبدالحمید اپنے لڑکے کی شادی اپنی پھوپھی کی ایک چھوٹی بیٹی سے کرنا چاہتا ہے، اس نکاح میں رضاعت یا کوئی دوسرا امر تو مانع نہیں؟ راہنمائی فرمائیں۔
جواب:سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ مسمی عبدالحمید نے صرف دو مرتبہ اپنی پھوپھی کا دودھ پیا ہے، دو مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک دفعہ یا دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔‘‘[2] ایک روایت کے الفاظ اس طرح ہیں کہ ایک مرتبہ دودھ پینے اور دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، جب کہ ایک دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں: ’’پستان کو ایک مرتبہ منہ میں ڈالنے یا دومرتبہ منہ میں ڈالنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ [3]
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ ایک یا دو مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پینا ضروری ہے۔ حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے حضرت سالم رضی اللہ عنہ کو پانچ مرتبہ دودھ پلایا پھر وہ ان کے بچے کی جگہ پر ہو گیا۔ [4]
متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی مؤقف ہے کہ کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے حضرت عبداللہ بن
[1] دارقطنی،ص: ۲۷۶،ج۳۔
[2] مسلم، الرضاع: ۱۴۵۰۔
[3] صحیح مسلم، الرضاع: ۱۴۵۱۔
[4] صحیح مسلم، الرضاع: ۱۴۵۲۔