کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 342
غصہ میں بیوی کا خاوند کو حرام قرار دینا سوال:میرا اپنی اہلیہ سے جھگڑا ہوا، اس نے غصہ میں آکر کہا کہ تو مجھ پر حرام ہے، آج کے بعد تو میرے لیے حلال نہیں ہے، شرعی طور پر اس قسم کی بات کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورت کی طرف سے اس قسم کے الفاظ استعمال کرنے سے ازدواجی تعلقات پر کچھ اثر نہیں پڑتا، خواہ وہ طلاق کا لفظ ہی کیوں نہ استعمال کرے کیونکہ طلاق دینا شوہر کا حق ہے اور وہ صرف شوہر کی طرف سے واقع ہوتی ہے۔ اس لیے صورت مسؤلہ میں جو بیوی نے کہا ہے، اس سے طلاق نہیں ہو گی اور وہ ان الفاظ کے استعمال کے باوجود خاوند کے نکاح میں رہے گی، البتہ ایک حلال چیز کو اپنے آپ پر حرام کر لینے کی وجہ سے اس کے ذمے قسم کا کفارہ لازم ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ تحریم میں واضح طور پر فرمایا ہے، قسم کا کفارہ حسب ذیل ہے: ’’دس مساکین کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا یا انہیں لباس پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جو ان امور کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ تین دن کے روزے رکھے۔‘‘ بہرحال عورت کو چاہیے کہ خاوند کے متعلق ایسے الفاظ استعمال کرنے سے اجتناب کرے جو پریشانی یا ندامت کا باعث ہوں۔ ’’نکاح من سنتی‘‘ کا حوالہ سوال:عام طور پر شادی کے دعوت ناموں پر درج ذیل حدیث تحریر ہوتی ہے،’’نکاح میری سنت ہے، جو کوئی میری سنت سے روگردانی کرے وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ کیا یہ حدیث انہی الفاظ سے مروی ہے؟ اگر ہے تو اس کا حوالہ درکار ہے، براہِ کرم اولین فرصت میں جواب دیں۔ جواب:سوال میں ذکر کردہ حدیث کے الفاظ دو احادیث کا مجموعہ ہیں، ایک حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نکاح میری سنت ہے۔‘‘ [1] اس کا دوسرا حصہ ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے جسے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے میری سنت سے روگردانی کی وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ [2] مذکورہ الفاظ کسی ایک حدیث کے نہیں ہیں یا کم از کم میری نظر سے نہیں گزرے البتہ اس سے ملتے جلتے الفاظ ایک حدیث میں وارد ہیں جسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’نکاح میری سنت ہے، جس نے میری سنت کے مطابق عمل نہ کیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘ [3] اس وضاحت کی روشنی میں شادی کارڈ پر ان الفاظ کو ایک حدیث کی حیثیت سے لکھنا محل نظر ہے، اگر دو الگ الگ احادیث کے حوالہ سے لکھا جائے تو جائز ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] ابن ماجہ، النکاح: ۱۸۴۶۔ [2] صحیح بخاری، النکاح: ۵۰۶۳۔ [3] ابن ماجہ، النکاح: ۱۸۴۶۔