کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 339
خاوند کے لیے اجنبی بن جاتی ہے لہٰذا اسے اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ اپنے والدین کے ہاں عدت کے ایام گزارنا ہوں گے، اگر دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو ایسا کرنے سے دوبارہ گھر آباد کیا جا سکتا ہے۔ (واللہ اعلم)
پیغام نکاح پر دوسرا پیغام بھیجنا
سوال:میرے بھائی کی منگنی کے لیے ایک جگہ بات ہو رہی تھی کہ ہمارے ایک عزیز نے وہاں اپنا پیغام نکاح بھیج دیا ہے، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟
جواب جب کسی کے نکاح کے متعلق کسی جگہ بات چیت چل رہی ہو تو بات ختم ہونے سے پہلے کسی دوسرے کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اس معاملہ کو خراب کرے اور وہاں اپنے نکاح کے متعلق بات چیت چلائے، شریعت نے اس سے منع کیا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے۔‘‘ [1]
ہاں اگر فریق اول اجازت دے یا وہاں بات چیت ختم کر دے تو وہاں اس نکاح کے متعلق بات چیت کا آغاز کیاجا سکتا ہے۔ (واللہ اعلم)
منگیتر سے گفتگو کرنا
سوال:کیا انسان اپنی منگیتر کو دیکھ سکتا ہے اور اس سے گفتگو کی شرعاً اجازت ہے قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟
جواب:جس عورت سے شادی کرنی ہے، اسے نکاح سے پہلے دیکھنا جائز ہے تاکہ اسے اطمینان و سکون حاصل ہو جائے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عہد رسالت میں ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت کیا: ’’آیا تو نے اسے دیکھا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے ایک نظر دیکھ لو۔ اس طرح زیادہ توقع ہے کہ تم میں الفت پیدا ہو جائے۔‘‘ [2]
اس کے متعلق متعدد احادیث منقول ہیں تاہم منگیتر کو دیکھنے کے لیے درج ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:
1) نکاح کا پختہ ارادہ ہو محض دیکھنے کی حد تک دلچسپی نہ ہو۔
2) خلوت نہ ہو بلکہ لڑکی کے محرم کی موجودگی میں اسے دیکھا جائے۔
3) کسی قسم کے فتنے و فساد کا اندیشہ نہ ہو۔
4) مشروع مقدار سے زیادہ نہ دیکھا جائے یعنی لڑکی جو عام طور پر اپنے بھائی اور والد وغیرہ کے سامنے جو کچھ ظاہر رکھتی ہے صرف اس قدر دیکھنے پر اکتفاء کیا جائے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، النکاح: ۱۵۴۲۔
[2] مسند امام احمد،ص: ۲۴۴،ج۴۔