کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 336
جواب:شریعت مطہرہ میں بیوی خاوند کی تفریق کے بعد دو صورتیں ایسی ہیں کہ عام حالات میں یہ دونوں باہمی رجوع نہیں کر سکتے، ایک تیسری طلاق کے بعد جب بیوی اور خاوندمیں علیحدگی ہوتی ہے تو پھر رجوع عام حالات میں نہیں ہو سکتا اور دوسری صورت لعان کی ہے جب بیوی خاوند آپس میں لعان کریں تو پھر دونوں کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے، البتہ خلع کی صورت میں نکاح تو فوراً ٹوٹ جاتا ہے لیکن اگر دونوں صلح کرنے پر آمادہ ہوں اور حدود اللہ کو قائم رکھنے کا عزم کر لیں تو دونوں نکاح جدید کے ساتھ اکٹھے ہو سکتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہی فتویٰ ہے حضرت ابراہیم بن سعد نے ان سے اس عورت کے متعلق سوال کیا جسے اس کے خاوند نے دو طلاقیں دے دیں، اس کے بعد بیوی نے خاوند سے خلع لے لیا کیا وہ عورت دوبارہ اس کے عقد میں آسکتی ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جن آیات میں طلاق کا ذکر کیا ہے، ان کے آغاز اور اختتام میں طلاق کا ذکر کیا ہے، ان کے درمیان خلع کا بیان ہے اور خلع، طلاق نہیں، لہٰذا خاوند اس خلع یافتہ بیوی سے نکاح کر سکتا ہے۔ [1]
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ خلع یافتہ عورت کے متعلق فرماتے ہیں: وہ اپنے خاوند کی طرف نکاح جدید سے لوٹ سکتی ہے۔‘‘ [2]
ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ خلع یافتہ عورت اگر اپنے سابقہ خاوند سے رجوع کرنا چاہے تو نکاح جدید سے اس کے ہاں آباد ہو سکتی ہے، نکاح جدید کے بغیر رجوع ممکن نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
سابقہ بیوی کی بہن سے نکاح کرنا
سوال:میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے، عدت گزرنے کے بعد کیا میں اس کی حقیقی بہن سے شادی کر سکتا ہوں، کتاب و سنت میں اس کی ممانعت تو نہیں ہے؟
جواب:سابقہ بیوی کی بہن سے شادی جائز ہے بشرطیکہ اس کی عدت ختم ہو چکی ہو، کیونکہ دوران عدت مطلقہ بیوی پر منکوحہ کے احکام جاری رہتے ہیں۔ دوران عدت اگر خاوند فوت ہو جائے تو مطلقہ بیوی کو اس کی جائیداد سے باقاعدہ حصہ ملتا ہے، اس لیے اگر کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور اس مطلقہ بیوی کی عدت گزر چکی ہے تو اس کی بہن سے نکاح جائز ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ﴾[3]
’’اور یہ حرام ہے کہ تم دو بہنوں کو اپنے عقد میں جمع کرو۔‘‘
اس آیت کے پیش نظر ممانعت صرف اس صورت میں ہے جب پہلی بیوی زوجیت میں ہو یا مطلقہ بیوی کی عدت ابھی باقی ہو لیکن اب جب کہ سابقہ بیوی کی عدت ختم ہو چکی ہے اور طلاق کی وجہ سے بیوی خاوند کا تعلق ختم ہو گیا ہے تو اس کی بہن سے نکاح کرنے میں چنداں حرج نہیں۔ (واللہ اعلم)
[1] بیہقی، ص: ۳۱۶،ج۷۔
[2] مؤطا امام مالک ، الطلاق: ۳۳۔
[3] ۴/النساء: ۲۳۔