کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 335
جو باپ کو اپنے چھوٹے بچوں سے ملنے کی اجازت دے؟ ہمیں چاہیے کہ کسی حالت میں بھی شریعت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کریں۔ صبر و تحمل سے کام لیں، ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں، صورت مسؤلہ انتہائی تکلیف دہ ہے، باپ کو اپنے بچوں کے ساتھ ملاقات کرنے سے روکنا انتہائی مذموم حرکت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رشتہ ناطہ عرش سے لٹکا ہوا ہے اور کہہ رہا ہے جو مجھے ملائے اللہ اسے ملائے گا اور جو مجھے کاٹے اللہ اس سے اپنا تعلق کاٹ لے گا۔‘‘ [1]
اس حدیث کے مطابق بچے کسی کے پاس بھی ہوں ماں یا باپ کو ان سے ملاقات کی اجازت دینی چاہیے انہیں ملنے کی اجازت نہ دینا قطع رحمی ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ (واللہ اعلم)
حالت حیض میں ہونے والے نکاح کی حیثیت
سوال:میرا جب نکاح ہوا تو میری ہونے والی بیوی حالت حیض میں تھی، مجھے کسی نے کہا ہے کہ اس حالت میں نکاح نہیں ہوتا۔ کیا اب مجھے تجدید نکاح کرنا چاہیے؟ اس کے متعلق میری پریشانی دور کریں۔
جواب:عقود و معاملات میں اصل جواز وحلت ہے الا یہ کہ حرمت پر کوئی دلیل قائم ہو، حالت حیض میں نکاح کی حرمت پر کوئی دلیل نہیں ہے، کتاب و سنت، اقوال صحابہ اور اجماعِ امت میں کوئی ایسی دلیل ہمیں دستیاب نہیں ہو سکی۔ قیاس صحیح سے بھی اسے حرام قرار نہیں دیا جا سکتا، کسی بھی اہل علم نے اسے حرام قرار دیا یا ناپسند کیا ہو، ایساکہیں بھی منقول نہیں ہے، البتہ بعض فقہا نے حالت حیض میں لڑکی کی رخصتی کو مکروہ ضرور کہا ہے، مبادا خاوند اس سے ہم بستری کر کے گنہگار ہو۔ دراصل بعض لوگ حالت حیض میں نکاح کے حکم کو حالت حیض میں طلاق کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ حالانکہ ان دونوں کے درمیان کوئی قدر مشترک نہیں، جس کی بنا پر ایک کو دوسرے پر قیاس کیا جا سکے۔ ہمارے رجحان کی بنا پر حالت حیض میں نکاح بالاتفاق صحیح ہے البتہ خاوند کو اس حالت میں اس کے پاس جانے سے اجتناب کرنا ہو گا، ہاں اس حالت میں طلاق دینا بالاتفاق حرام ہے، اگرچہ اس حالت میں طلاق دینے سے شریعت کی خلاف ورزی کے باوجود طلاق ہو جائے گی جیسا کہ ہم کسی سابقہ فتویٰ میں اس موضوع پر تفصیل سے لکھ چکے ہیں۔ بہرحال ایسی حالت کا عقد نکاح جو حالت حیض میں ہو صحیح اور جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کی حرمت پر کتاب و سنت، اقوال صحابہ، قیاس صحیح اور اجماع میں کوئی دلیل نہیں ہے، معاملات میں اصل حلت و جواز ہونے کی بنا پر ایسا نکاح صحیح اور جائز ہے۔ (واللہ اعلم)
خلع کے بعد پہلے خاوند سے رجوع
سوال میری ہمشیرہ نے اپنے خاوند کی زیادتیوں سے تنگ آکر خلع لیا تھا، اس کے بچے بھی ہیں، ان بچوں کی خاطر دوبارہ اس خاوند کے ہاں جانا چاہتی ہے، کیا خلع کے بعد پہلے خاوند سے رجوع ہو سکتا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دیں۔
[1] صحیح مسلم، البروالصلہ: ۲۵۵۵۔