کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 334
اور انہیں کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانے سے منع کیا گیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ﴾[1]
’’اور انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ۔‘‘
ان آیا ت کا تقاضا ہے کہ خاوند، اپنی بیوی کی جائز ضروریات کو پورا کرے اور حسن معاشرت کا بھی تقاضا ہے کہ اسے کسی قسم کی تکلیف نہ دے، اس سے بڑھ کر کیا تکلیف ہو سکتی ہے کہ خاوند اپنی بیوی کی جائز ضروریات بھی پوری نہ کرے، ایسے حالات میں اپنی بیوی کو گھر میں رکھنا، اسے تکلیف دینے کا باعث ہے۔ جسے قرآن نے منع کیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا١ۚ ﴾[2]
’’تم انہیں نقصان پہنچانے کے لیے مت روکے رکھو۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’تو اپنی بیوی کو کھلا جو تو خود کھائے اور اسے لباس پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو۔‘‘[3]
ان تصریحات کا تقاضا ہے کہ اگر خاوند اپنی بیوی کے اخراجات پورے نہیں کرتا تو وہ حاکمِ وقت سے شکایت کر کے اس سے خلاصی حاصل کر سکتی ہے اور ایسے حالات میں ان کے درمیان تفریق کرا دینے کا مجاز ہے۔ ایک روایت میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے متعلق فرمایا تھا جس کے پاس اپنی بیوی کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا، آپ نے فرمایا کہ ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے۔ [4]
لیکن ہم ایسے حالات میں بیوی کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ صبر و قناعت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس صبر کے نتیجہ میں دنیا و آخرت میں بہتر بدلہ دے، ہاں اگر پانی سر سے گزر جائے اور حالات برداشت سے باہر ہو جائیں تو ایسے حالات میں خاوند سے علیحدگی اختیار کرنے کی شرعاً اجازت ہے اور حاکم وقت کے پاس استغاثہ کر کے ایسے خاوند سے خلاصی حاصل کی جا سکتی ہے۔ (واللہ اعلم)
طلاق یافتہ بیوی کا بچوں کو خاوند سے ملاقات سے روکنا
سوال:میں نے اپنی بیوی کو دو سال پہلے طلاق دے کر فارغ کر دیا تھا، میرا پانچ سالہ بچہ اور تین سالہ بچی اس کے پاس ہے، لیکن اس کے گھر والے مجھے اپنے بچوں سے ملاقات نہیں کرنے دیتے، کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے کہ باپ کو اپنی اولاد سے نہ ملنے دیا جائے؟
جواب:ہم کئی ایک معاشرتی خرابیوں میں مبتلا ہیں، ان میں سر فہرست مسئلہ طلاق ہے، پہلے تو گھر میں رہتے ہوئے نوک جھوک ہوتی رہتی ہے، اس سے فریقین کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ پھر رفتہ رفتہ نوبت یہاں تک آجاتی ہے کہ بیوی کو زد و کوب کر کے گھر سے نکال دیا جاتا ہے اور اس کے رشتہ داروں کی بے عزتی کی جاتی ہے۔ اسے طلاق دی جاتی ہے، ایسے حالات میں کون ہے
[1] ۶۵/الطلاق: ۶۔
[2] ۲/البقرۃ: ۲۳۱۔
[3] ابوداود، النکاح: ۲۱۴۲۔
[4] بیہقی: ۴۷۰،ج۷۔