کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 33
رسالت و ولایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی پر امت کا احتجاج کرنا سوال:ڈنمارک وغیرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے شائع ہوئے ہیں، رد عمل کے طور پر دنیا بھر میں مسلمان ان توہین آمیز کارٹونوں کی اشاعت کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور عملاً احتجاج روز بروز بڑھتا جا رہا ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں ہمارے لیے کیا ہدایات ہیں اور ہمیں اس سلسلے میں کیا کرنا چاہیے؟ جواب: ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا جزو ایمان ہے، علمائے اسلام دور صحابہ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس شخص کو پیار اور تعلق خاطر نہیں وہ سرے سے مومن ہی نہیں ہے اور آپ کی شان میں گستاخی کرنے والا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی قابل گردن زنی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا، جب میری ذات اسے اس کے والدین، اولاد حتیٰ کہ تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جائے۔‘‘ [1] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا ایمان کا حصہ ہے۔‘‘ اس کے برعکس ہر وہ قول و عمل اور عقیدہ نواقض ایمان سے ہے جو رسالت اور صاحب رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض اور ان کے متعلق طعن و تشنیع پر مشتمل ہو کیونکہ اس سے کلمۂ شہادت کے دوسرے جزو کا انکار لازم آتا ہے اور ایسا کرنے سے وہ گواہی کالعدم ہو جاتی ہے جس کے ذریعے انسان اسلام میں داخل ہوا تھا، ہمارے نزدیک اس انکار و تنقیص کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقررہ صفات کو ہدفِ تنقید بنانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے کسی حصہ کا انکار یا اس پر طعن کرنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو ہدفِ تنقید بنانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی صداقت و امانت اور عفت و عصمت کے متعلق حرف گیری کرنا یا آپ کی ذات عالی صفات کے ساتھ کسی بھی پہلو سے استہزاء و تمسخر کرنا، یا آپ کو گالی دینا اور آپ کو برا بھلا کہنا، الغرض آپ کی شخصیت پر کسی بھی پہلو سے اعتراض کرنا اس میں شامل ہے۔ لیکن اہل مغرب نے یہودی لابی اور امریکی استعمار کے اشارہ پر اسلام اور اہل اسلام کے خلاف مذموم تہذیبی جنگ شروع کر رکھی ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے تہذیب و شائستگی کی تمام حدود کو پامال کر رکھا ہے، پہلے قرآن کریم کی بے حرمتی کر کے پوری امت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کیا، اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں
[1] بخاری،الایمان:15