کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 311
’’اگر میت کے متعدد بہن بھائی ہوں تو ماں کا چھٹا حصہ ہے۔‘‘
باقی ترکہ کا حقدار اس کا باپ ہے کیونکہ وہ قریبی مذکر رشتہ دار ہے، حدیث میں ہے کہ مقررہ حصہ حقداروں کو دینے کے بعد باقی ترکہ قریبی مذکر رشتہ دار کو دیا جائے۔ [1]
نیز قرآن کریم کے حکم کے مطابق اولاد نہ ہونے کی صورت میں والدین کو وارث بنایا جائے، پھر ماں کا حصہ بیان کر دیا گیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ باقی ماندہ ترکہ باپ کا ہے، میت کے بہن بھائی محروم ہیں کیونکہ قرآن کریم میں میت کے کلالہ ہونے کی صورت میں بہن بھائیوں کو ترکہ سے حصہ دیا گیا ہے اور کلالہ کی تعریف یہ ہے کہ جس کا اصل اور فرع موجود نہ ہو، چونکہ صورت مسؤلہ میں میت کا اصل باپ موجود ہے۔ لہٰذا وہ کلالہ نہیں، اس بنا پر بہن بھائی محروم ہوں گے۔ سہولت کے پیش نظر ترکہ کے بارہ حصے کر لیے جائیں ان میں سے 1/4 یعنی تین حصے بیوہ کو اور 1/6 یعنی دو حصے والدہ کو اور باقی سات حصے والد کو دئیے جائیں گے۔ (واللہ اعلم)
بلاعذرشرعی وراثت سےمحروم کرنا
سوال:ایک آدمی اپنے حقیقی بیٹے کو اپنی جائیداد سے محروم کرنے کے لیے اپنے مرحوم بیٹے اور اس کے بیٹے، بیٹیوں کو معمولی رقم بطور حیلہ لے کر اپنی جائیداد میں شریک کر لیتا ہے، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟
جواب:اللہ تعالیٰ نے کسی مرد یا عورت کو یہ اختیار نہیں دیا کہ اپنے ورثاء میں سے کسی کو مختلف حیلوں بہانوں کے ذریعے اپنی جائیداد سے محروم کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ لِلرِّجَالِ نَصِيْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِيْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَ١ نَصِيْبًا مَّفْرُوْضًا﴾[2]
’’مردوں کے لیے اس مال میں سے حصہ ہے جو والدین اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو اور اوروں کے لیے بھی اس مال میں سے حصہ سے جو اس کے ماں باپ اور رشتہ داروں نےچھوڑا ہو، خواہ وہ مال تھوڑا ہو یا بہت اور یہ حصہ اللہ کی طرف سے طے شدہ ہے۔‘‘
اس آیت کے پیش نظر کسی وارث کو بلا عذر شرعی وراثت سے محروم نہیں کیا جا سکتا، احادیث میں بھی اس کی وضاحت ہے کہ کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنی جائیداد سے حقیقی وارث کو محروم کرے۔ اگر ایسا کرتا ہے تو اس کے لیے بہت سخت وعید ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو کسی کی وراثت کو ختم کرتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے مقرر کی ہے۔ اللہ تعالیٰ جنت میں اس کی وراثت کو ختم کر دیں گے۔‘‘ [3]
اس طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنے وارث کو حصہ دینے سے راہ فرار اختیار کرتا
[1] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۵۔
[2] ۴/النساء:۷۔
[3] شعب الایمان للبیہقی، ص: ۱۱۵،ج۱۴۔