کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 303
چونکہ مرحوم لا ولد ہے اس لیے کل جائیداد سے بیوہ کو چوتھا حصہ دیا جائے اور باقی ماندہ ترکہ کو بہن بھائی اس طرح تقسیم کریں کہ ایک بھائی کو بہن سے دو گنا ملے، سہولت کے پیش نظر جائیداد کے چھتیس حصے کر لیے جائیں۔ ان میں چوتھا یعنی نو حصے بیوہ کے لیے اور باقی ستائیس حصے اس طرح تقسیم کیے جائیں کہ چھ، چھ حصے ایک بھائی کو اور تین حصے بہن کو مل جائیں۔ بہرحال مرحوم کے بہن بھائیوں کو چاہیے کہ وہ دنیا کے مال و متاع کی خاطرہ بیوہ پر ناجائز دباؤ نہ ڈالیں بلکہ اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں اور بیوہ کو بھی چاہیے کہ وہ بگاڑ کی کوئی صورت اختیار نہ کرے بلکہ رواداری کو پیش نظر رکھتے ہوئے باہمی اتفاق کی روش اختیار کرے۔ (واللہ اعلم)
بیوہ، بھائی اور بہن کا حصہ نکالنا
سوال:ہمارے ایک عزیز فوت ہوئے ہیں، پس ماندگان میں بیوہ، ایک بھائی اور ایک بہن ہے، اس نے اپنے پیچھے ایک کروڑ ستر لاکھ روپے کی مالیت چھوڑی ہے، شرعی طور پر اسے کیسے تقسیم کیا جائے گا؟
جواب:صورت مسؤلہ میں بیوہ اصحاب الفروض سے ہے اور بہن بھائی عصبہ ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ بیوہ کا حصہ مقرر ہے اور باقی ماندہ ترکہ بہن بھائی کو ملے گا وضاحت کے بعد بیوہ کو ۴/۱ ملے گا کیونکہ میت کی اولاد نہیں ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ١ۚ﴾[1]
’’اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو ان (بیویوں) کے لیے تمہارے ترکہ سے چوتھا (۴/۱) حصہ ہے۔‘‘
باقی ترکہ بہن بھائی اس طرح تقسیم کریں گے کہ بھائی کو بہن کے مقابلہ میں دو گنا حصہ دیا جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١ ﴾[2]
’’اگر میت کے بہن بھائی موجود ہوں تو مذکر سے مؤنث کی بہ نسبت دو حصے ہوں گے۔‘‘
سہولت کے پیش نظر کل ترکہ کے چار حصے کر لیے جائیں، اس میں سے ایک حصہ بیوہ کو، بھائی کو دو حصے اور بہن کو ایک حصہ دیا جائے، سوال میں بیان کردہ تفصیل کے پیش نظر جب ایک کروڑ ستر لاکھ روپے کو چار پر تقسیم کیا تو ایک حصہ بیالیس لاکھ پچاس ہزار بنتا ہے، اس لیے ترکہ کی تقسیم حسب ذیل ہو گی:
بیوہ: بیالیس لاکھ پچاس ہزار روپیہ: (42,50,000)
بھائی: پچاسی لاکھ روپے: (85,00,000)
بہن: بیالیس لاکھ پچاس ہزار روپیہ: (42,50,000)
پدری بھائیوں کاحصہ
سوال:ہمارا پدری بھائی محمد حسین فوت ہوا اور وہ لا ولد تھا، پسماندگان میں حسب ذیل ورثاء ہیں، والدہ، بیوہ، دو حقیقی
[1] ۴/النساء۱۲۔
[2] ۴/النساء:۱۷۶۔