کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 292
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١ ﴾[1]
’’اگر مرحوم کے بہن بھائی مرد اور عورتیں ہیں تو ایک مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ دیا جائے۔‘‘
چنانچہ دو بھائی اور ایک بہن ہے، اس لیے باقی ترکہ پانچ حصوں میں تقسیم ہو گا پھر دو حصے ہر بھائی کو اور ایک حصہ بہن کو دیا جائے گا۔ سہولت کے پیش نظر مرحوم کے ترکہ کو چوبیس حصوں میں تقسیم کر لیا جائے، پھر حسب ذیل تقسیم سے ورثاء میں ترکہ بانٹ دیا جائے۔
بیوی:۲۴ کا( = ۳ بیٹی:۲۴ کا(=۱۲ والدہ: ۲۴ کا( =۴ باقی۵حصے بہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم کریں کہ ایک بھائی کو بہن سے دو گنا ملے۔ چنانچہ باقی پانچ حصص میں سے چار حصے دونوں بھائیوں کو اور ایک حصہ بہن کو دے دیا جائے۔ بیوی:۳، والدہ:۴، بیٹی:۱۲ بھائی: ۲ بھائی:۲ بہن:۱ مجموعی تعداد۲۴۔ (واللہ اعلم)
بیوہ اور بچوں کے حصص
سوال:ایک آدمی فوت ہوا، پس ماندگان میں اس کی بیوہ، چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، اس کا ترکہ ایک لاکھ ڈالر ہے، اس ترکہ کی تقسیم کیسے ہو گی؟
جواب:کفن و دفن کے اخراجات، قرض کی ادائیگی اور وصیت کے نفاذ کے بعد اس کے ترکہ کی تقسیم حسب ذیل طریقہ سے ہو گی: سب سے پہلے اس کی بیوہ کا آٹھواں حصہ نکالا جائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾[2]
’’اگر تمہاری اولاد ہے تو تمہاری بیویوں کو تمہارے ترکہ سے آٹھواں حصہ ملے گا۔‘‘
اس لیے ایک لاکھ ڈالر سے آٹھواں حصہ بارہ ہزار پانچ صد ڈالر بیوہ کو دے دیا جائے پھر باقی ماندہ ترکہ جو ستاسی ہزار پانچ صد(۸۷۵۰۰) ڈالر ہے اسے دس حصوں میں تقسیم کیا جائے دو، دو حصے فی لڑکا اور ایک ایک حصہ فی لڑکی تقسیم کر دیا جائے، واضح رہے کہ باقی ماندہ ترکہ کو دس پر تقسیم کرنے سے آٹھ ہزار سات سو پچاس ڈالر حصہ نکلتا ہے، یہ حصہ ایک لڑکی کا ہے اور اس سے دو گنا یعنی سترہ ہزار پانچ صد (۱۷۵۰۰) ڈالر ہر لڑکے کو دے دیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِيْۤ اَوْلَادِكُمْ١ۗ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١ۚ﴾[3]
’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔‘‘
(وااللّٰه اعلم بالصواب)
[1] ۴/النساء:۱۷۶۔
[2] ۴/النساء:۱۲۔
[3] ۴/النساء: ۱۱۔