کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 286
صورت مسؤلہ میں میت کا مذکر قریبی رشتہ دار بھتیجا ہے لہٰذا وہ ساری جائیداد کا مالک ہو گا، اور بہن کی اولاد ذوی الارحام سے ہے، عصبات کی موجودگی میں انہیں جائیداد سے کچھ نہیں ملتا۔ (واللہ اعلم)
دو بہنیں اور بھتیجا وارث ہو تو تقسیم
سوال ایک آدمی فوت ہوا ہے، اس کی دو بہنیں اور ایک بھتیجا ہے، والدین پہلے سے فوت شدہ ہیں، چھ ایکڑ زرعی زمین کو ان کے درمیان کیسے تقسیم کیا جائے؟
جواب زندگی میں فوت ہونے والے رشتہ دار جائیداد سے محروم رہتے ہیں، انہیں کسی کے ترکہ سے کچھ نہیں ملتا، البتہ کسی کی وفات کے بعد جو ورثاء زندہ ہوں انہیں جائیداد سے بقدر حصہ وراثت ملتی ہے۔ صورت مسؤلہ میں والدین مرنے والے کی زندگی میں فوت ہو گئے تھے لہٰذا انہیں کچھ نہیں ملے گا، البتہ مرتے وقت ایک ایک بھتیجا اور دو بہنیں زندہ تھیں، انہیں ترکہ سے درج ذیل تفصیل کے مطابق حصہ دیا جائے گا:
دو بہنوں کو کل جائیداد سے دو تہائی ملتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَكَ١ ﴾[1]
’’اور اگر بہنیں دو ہوں تو ان کو ترکہ کا دو تہائی ملے گا۔‘‘
جائیداد سے دو تہائی نکالنے کے بعد جو باقی بچے وہ بھتیجے کا حق ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کا حصہ دو اور جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے لیے ہے۔‘‘ [2]
میت کا قریبی رشتہ دار اس کا بھتیجا ہے، آسانی کے پیش نظر جائیداد کے تین حصے کیے جائیں، دو حصے میت کی بہنوں کے لیے اور ایک حصہ اس کے بھتیجے کے لیے ہے، چونکہ اس کا ترکہ چھ ایکڑ زرعی زمین ہے، اس لیے چار ایکڑ دو بہنوں کے لیے یعنی دو بہنیں دو، دو ایکڑ کی حقدار ہیں، اور باقی دو ایکڑ اس کے بھتیجے کو دئیے جائیں۔ (واللہ اعلم)
نابالغ بچوں کے مال سے زکوٰۃ دینا
سوال میرے بھائی فوت ہوئے تو انہوں نے اپنے بچوں کے لیے کچھ مال چھوڑا ہے جو میرے پاس محفوظ ہے، بچے ابھی نابالغ ہیں، کیا اس مال سے زکوٰۃ دینا ضروری ہے؟
جواب کچھ اہل علم کا مؤقف ہے کہ نابالغ بچے کے مال میں زکوٰۃ فرض نہیں ہے کیونکہ بلوغ سے قبل وہ شرعی احکام کا پابند نہیں ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’تین آدمیوں کا گناہ نہیں لکھا جاتا، سونے والے کا تاآنکہ وہ بیدار ہو جائے، بچے کا جب تک وہ بالغ نہ ہو جائے اور پاگل کا حتیٰ کہ اسے افاقہ ہو جائے۔‘‘ [3]
ان حضرات کا کہنا ہے کہ نابالغ کے مال سے زکوٰۃ نہیں دی جائے گی۔ لیکن ہمارے رجحان کے مطابق نابالغ کے مال میں بھی
[1] ۴/النساء: ۱۷۴۔
[2] بخاری، الفرائض:۶۷۳۶۔
[3] مسند امام احمد،ص: ۱۱۴،ج۶۔