کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 282
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کا حصہ دو اور جو باقی بچے وہ میت کے مذکر قریبی رشتہ دار کے لیے ہے۔‘‘ [1] اس صورت میں میت کا مذکر قریبی رشتہ دار حقیقی بھائی، لیکن اس کے ساتھ اس کی حقیقی بہن بھی موجود ہے لہٰذا وہ بھی باقی کے ساتھ ترکہ کی حقدار ہے البتہ ان میں تقسیم اس طرح ہو گی کہ مرد کو عورت کے مقابلہ میں دو گنا حصہ دیا جائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١﴾[2] ’’اور اگر میت کے کئی بہن بھائی ہوں یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے ہوں تو مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔‘‘ سہولت کے پیش نظر کل جائیداد کے چوبیس حصے کر لیے جائیں، ان میں سے آٹھواں حصہ یعنی تین حصے بیوہ کو اور دو تہائی یعنی سولہ حصے دونوں بیٹوں کو پھر باقی پانچ حصے حقیقی بھائی اور بہن کے ہیں لیکن یہ پانچ حصے بہن بھائی میں پورے پورے تقسیم نہیں ہوتے ہیں اس کے لیے حصوں کو زیادہ کر لیا جائے اور تین سے ضرب دے کر چوبیس کے بجائے ۷۲ حصے بنا لیے جائیں۔ پھر ہر ایک کے حصے کو تین سے ضرب دی تو درج ذیل صورت بن جائے گی۔ بیوہ =3×3=9، دو بیٹیاں 16×3=48 چوبیس حصے فی بیٹی، بہن بھائی 5×3=15بھائی کو 10 اور بہن کے لیے پانچ حصے ہوں گے۔ (واللہ اعلم) غیرمسلم کا وارث مسلمان ہو سکتا ہے؟ سوال:میرے والدین غیر مسلم ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے نعمت ِ اسلام سے نوازا ہے، میرے والد فوت ہو چکے ہیں، کیا مجھے ان کے ترکہ سے اپنا حصہ لینے کا حق ہے؟ اس کے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں میری راہنمائی فرمائیں۔ جواب:اللہ تعالیٰ کا آپ پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے آپ کو نعمتِ اسلام عطا فرمائی ہے، ہم اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے استقامت کی دعا کرتے ہیں، دین اسلام وہ دولت ہے کہ اس کے مقابلہ میں دنیا اور اس کے ساز و سامان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو اس کے متعلق ہم کہتے ہیں کہ اگر امر واقعہ اسی طرح ہے تو کفر پر مرنے والے شخص کی مسلمان اولاد وارث نہیں ہو گی۔ چنانچہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان کافر کا اور کافر، مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔‘‘ [3] اس حدیث کی رو سے آپ اپنے غیر مسلم باپ کی جائیداد کے قطعاً حقدار نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ اس کے عوض آپ کو بہت کچھ دے گا۔ (واللہ اعلم) رخصتی سے قبل فوت ہو جانے والی کے حق مہر سے خاوند کا حصہ سوال:ایک عورت کا کسی شخص سے نکاح ہوا، لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ وہ فوت ہو گئی، اس کے کچھ زیورات ہیں
[1] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۵۔ [2] ۴/النساء:۱۷۶۔ [3] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۶۴۔