کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 270
سواری کرتا ہے یا دودھ پیتا ہے وہی اخراجات کا ذمہ دار ہے۔ [1] اس حدیث کی بنا پر مکان، پلاٹ اور زمین وغیرہ خرچے کی محتاج نہیں ہے، اس لیے ان چیزوں کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، ہاں اگر وہ اجازت دے دے تو اسے اپنے استعمال میں لایا جا سکتا ہے کیونکہ گروی رکھی ہوئی چیز کا اصل مالک تو وہی ہے جس نے قرض لیا ہے اور اس کے منافع کا بھی وہی مالک ہے، کسی دوسرے کے لیے اس سے منافع لینا جائز نہیں ہے الا یہ کہ وہ خود اس کی اجازت دے دے تو جس کے پاس گروی رکھا گیا ہے وہ اسے استعمال کر سکتا ہے۔ ہمارے نزدیک اس کی صورت یہ ہونی چاہیے کہ اگر مکان کا ماہانہ کرایہ پانچ ہزار ہے تو سال کے بعد ساٹھ ہزار اس کے قرض سے منہا کر دیا جائے، اس طرح دونوں کو فائدہ ہو گا، قرض لینے کا بوجھ بھی ہلکا ہو گا اور دینے والے کو ایک سہولت میسر ہو گی، بہرحال صورت مسؤلہ میں ہمارے نزدیک یہی صورت ہونی چاہیے کہ مکان کا کرایہ طے کر لیا جائے اور گروی شدہ مکان میں رہائش رکھ لی جائے، جب قرض کی ادائیگی ہو تو قرض سے اتنی رقم منہا کر دی جائے جس قدر اس نے مکان کو استعمال کیا ہے اور معروف طریقہ کے مطابق اس کا کرایہ اس صورت میں ادا کیا جائے۔ (واﷲ اعلم) بیعانہ ادا کرکے پلاٹ آگے فروخت کر دینا سوال:ہمارے پلاٹوں کی خریدوفروخت اس طرح کی جاتی ہے کہ صرف بیعانہ کی ادائیگی کر کے پلاٹ کو آگے بیچ دیا جاتا ہے اور اصل مالک تیسرے آدمی کے نام رجسٹری کرا دیتا ہے، جس نے بیعانہ ادا کیا ہوتا ہے وہ صرف بیعانہ کی ادائیگی پر اس سے نفع کما لیتا ہے کیا اس صورت میں یہ کاروبار جائز ہے؟ جواب:کاروبار کی ذکر کردہ صورت شرعاً ناجائز ہے، کیونکہ شریعت نے ایسی چیز کی خریدوفروخت سے منع کیا ہے جو فروخت کرتے وقت اس کے پاس موجود نہ ہو یا اس کی ملکیت نہ ہو جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو چیز تیرے پاس نہیں اس کا فروخت کرنا جائز نہیں۔‘‘ [2] اس کی مزید وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے، حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس ایک شخص آتا ہے۔ وہ مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے جو میرے پاس نہیں ہے، میں سودا کر لیتا ہوں اور وہ چیز اسے بازار سے خرید کر دے دیتا ہوں، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو چیز تمہارے پاس موجود نہیں اسے فروخت نہ کرو۔‘‘ [3] اس حدیث میں وضاحت ہے کہ کسی ایسی چیز کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے جو فروخت کے وقت بائع کی ملکیت نہ ہو اس طرح اگر کسی نے کوئی چیز خرید ی ہے تو جب تک اس پر قبضہ نہ ہو جائے اسے آگے کسی کو فروخت نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کوئی چیز خریدو تو اسے قبضے میں لینے سے پہلے آگے فروخت نہ کرو۔‘‘ [4]
[1] صحیح بخاری، الرھن: ۲۵۱۲۔ [2] مسند امام احمد، ص: ۱۸۷، ج۲- [3] ابو داود، البیوع: ۳۵۰۳۔ [4] مسند امام احمد، ص: ۴۰۳، ج۳۔