کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 26
توحید و عقیدہ
دعا سے تقدیر کا بدل جانا
سوال: ایک حدیث میں ہے کہ تقدیر کو بندے کی دعا رد کر سکتی ہے اور نیکی کرنے سے عمر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جبکہ مشہور بات ہے کہ اﷲکی تقدیر اٹل ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔
جواب: ہماری یہ عادت ہے کہ ہم ہر اچھے برے کام کے لیے بھرپور کوشش کرتے ہیں، جب ہم کامیاب نہیں ہوتے تو اسے تقدیر کے کھاتہ میں ڈال دیاجاتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ دنیا میں ہر چیز کا وقوع اسباب وذرائع سے متعلق ہے جیسا کہ بیج کے لیے طے شدہ امر ہے کہ اس نے اگنا ہوتا ہے لیکن اس کے لیے اسباب مہیا کرنا ہوں گے کہ اسے زمین میں کاشت کیاجائے اسے پانی بھی دیا جائے گا اور اس کے علاوہ اس کی نگرانی بھی کی جائے گی، اسباب ووسائل کو بروئے کار لانے کے بعد اس سے مقدر چیز حاصل ہو گی جبکہ سوال میں ذکر کردہ حدیث بھی اسی مفہوم کی تائید کرتی ہے کہ نیکی اور حسن سلوک عمر میں اضافہ کا باعث ہے اور دعا تقدیر کورد کر دیتی ہے اور انسان گناہ کرنے کی بناء پر رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔[1]
اس کا مطلب یہ ہے کہ نیکی اور حسن سلوک عمر میں اضافہ کرنے کا سبب ہے۔ جب سبب حاصل ہو گا تو مسبب بھی موجود ہو گا، باقی رہا یہ اعتراض کہ دعا تقدیر کو کیسے رد کر سکتی ہے تو گزارش ہے کہ بیماری کا آنا بھی اﷲ کی تقدیر ہے اور دعا کرنا بھی اﷲ کی تقدیر ہے کہ اس کے ذریعے اﷲ تعالیٰ مرض کو دور کرتا ہے، دنیا میں ہر چیز اﷲ کی تقدیر سے متعلق ہے اور اﷲ تعالیٰ اس نوشتۂ تقدیر میں کمی بیشی کرنے پر قادر ہے وہ اسے لکھنے کے بعد بے بس اور عاجز نہیں ہو گیا: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَمْحُوا اللّٰهُ مَا يَشَآءُ وَ يُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ﴾ [2]
’’اﷲ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے ثابت رکھے، لوح محفوظ اسی کے پاس ہے۔‘‘
بہرحال اﷲ تعالیٰ اسباب وذرائع اختیار کرنے سے تقدیر میں ردوبدل کرنے پر قادر ہے۔ حسن سلوک کرنے سے عمر میں برکت ہوتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی عمر میں عملاً اضافہ ہو جاتا ہے یا اس کی عمر تو اتنی ہی رہتی ہے لیکن اس میں اﷲ کی طرف سے برکت آجاتی ہے کہ جو کام اس نے ایک سال میں کرنا ہوتا ہے وہ عمر میں برکت پڑنے کے بعد ایک ماہ میں ہو جاتا ہے۔
[1] مسند امام احمد، ص: ۲۷۷، ج۵۔
[2] ۱۳/الرعد: ۳۹۔