کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 251
ذمہ تھے اس میں نیابت صحیح نہیں ہے، جس طرح کلمہ شہادت اور نماز وغیرہ میں نیابت صحیح نہیں ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی مؤقف کو اختیار کیا ہے۔ [1] وصال کے روزے کی حقیقت سوال وصال کے روزے کیا ہوتے ہیں، احادیث میں ان کی ممانعت کس وجہ سے ہے؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ روزے رکھتے تھے۔ جواب وصال سے مراد یہ ہے کہ آدمی ارادی طور پر دو یا اس سے زیادہ دونوں تک اپنا روزہ افطار نہ کرے بلکہ مسلسل روزے رکھتا چلا جائے نہ رات کو کچھ کھائے اور نہ سحری کے وقت کچھ تناول کرے، شریعت میں ایسے روزے رکھنے کی ممانعت ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے روزوں سے منع فرمایا ہے۔[2]ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ عمل تو عیسائی کرتے ہیں۔‘‘ [3] البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود وصال کے روزے رکھا کرتے تھے لیکن یہ عمل آپ کے ساتھ خاص تھا، امت کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں میرے جیسا کون ہے؟ میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا پروردگار مجھے کھلاتا، پلاتا رہتا ہے۔‘‘ [4] بہرحال شریعت میں وصال کے روزے رکھنے کی ممانعت ہے اور اسے نصاریٰ کا عمل بتایا گیا ہے۔ روزے دار کا قے کرنا سوال:ہمارے خطیب نے مسئلہ بیان کیا تھا کہ قے آنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول کا حوالہ دیا تھا، اس سلسلہ میں صحیح موقف کیا ہے، کیا واقعی قے آنے سے ر وزہ نہیں ٹوٹتا؟ جواب:1) قے آنے کی دو صورتیں ہیں۔ از خود قے آجائے۔ 2) دانستہ قے کی جائے۔ پہلی حالت میں روزہ نہیں ٹوٹتا جبکہ دوسری حالت میں روزہ فاسد ہو جاتا ہے اور اس کی قضا دینا پڑتی ہے جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جسے روزے کی حالت میں خود بخود قے آجائے اس پر قضا نہیں ہے اور اگر کوئی جان بوجھ کر قے کرے تو وہ قضا دے گا۔‘‘ [5] اس مسئلہ کے متعلق علماء امت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سوال میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول کا حوالہ دیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مطلق طور پر قے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا لیکن یہ قول صحیح سند سے ثابت نہیں ہے، اس قول کے درج ذیل الفاظ ہیں: ’’تین چیزیں روزہ فاسد نہیں کرتیں: قے کرنا، سینگی لگوانا اور احتلام ہو جانا۔‘‘ [6]
[1] مجموع الفتاویٰ۔ [2] بخاری، الصوم: ۱۹۶۲۔ [3] صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۶۱۔ [4] صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۶۵۔ [5] مسند امام احمد،ص: ۴۹۸،ج۲۔ [6] جامع ترمذی، الصیام: ۷۱۹۔