کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 245
مسجد سے نکلنا محل نظر ہے، موبائل اعتکاف کی شرعاً گنجائش نہیں ہے۔ 2) کسی ایسے نیک کام کے لیے مسجد سے نکلنا جو معتکف کے لیے واجب نہ ہو مثلاً بیمار کی تیمارداری یا نماز جنازہ کی ادائیگی کے لیے مسجد سے نکلنا، ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے معتکف کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ نہ مریض کی عیادت کرے او رنہ جنازے میں شرکت کے لیے جائے، نہ عورت کو چھوئے اور نہ ہی اس سے مباشرت کرے۔[1] ابن قدامہ نے لکھا ہے کہ اگر اعتکاف بیٹھتے وقت اس نے شرط لگائی تھی یا وہ بھول گیا تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں۔[2]ہمارے رجحان کے مطابق ایسے کاموں کے لیے مسجد سے نکلنا کسی صورت میں درست نہیں ہے۔ 3) کسی ایسے کام کے لیے مسجد سے نکلنا جو اعتکاف کے منافی ہو مثلاً بلاوجہ گھر جانے کے لیے، خرید و فروخت کرنے کے لیے، بیوی سے جماع کرنے کے لیے نکلنا جائز نہیں ہے خواہ اس نے اعتکاف بیٹھتے وقت ان امو رکی شرط ہی کیوں نہ عائد کی ہو، ان کاموں سے اعتکاف باطل ہو جاتا ہے۔ (واللہ اعلم) ایک روزے میں فرض اورنفل روزے کی نیت کرنا سوال:میرے کچھ فرض روزے رہ گئے تھے، کیا عاشورا کے روزہ میں فرض روزہ کی نیت ہو سکتی ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب:وہ عورت جس کے فرض روزے کسی وجہ سے رہ گئے ہوں، ان کا رکھنا ضروری ہے، نفل روزہ اگر رہ جائے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن ایک روزہ میں دونوں طرح کی نیت کرنا درست نہیں ہے، البتہ عاشورا کا روزہ بعد میں نہیں رکھا جا سکتا، اسے پہلے رکھ لیا جائے، اس کے بعد اپنے فرضی روزے رکھے جائیں، ایک روزہ میں فرض اور نفل روزے کی نیت کرنا محل نظر ہے۔ (واللہ اعلم) احتلام کی صورت میں روزے کا فاسد ہونا سوال:احتلام کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ نیز بتائیں کہ احتلام ہونے سے غسل کرنا ضروری ہے یا متاثرہ جگہ کا دھو لینا ہی کافی ہے؟ جواب:احتلام ہونے کی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ قرآن و سنت میں جن اشیاء سے روزہ ٹوٹنے کا ذکر ہے، احتلام ان میں نہیں ہے۔ شارع علیہ السلام نے اسے مفسد روزہ قرار نہیں دیا ہے البتہ احتلام ہونے سے صرف متاثرہ جگہ دھونا ہی نہیں بلکہ غسل کرنا چاہیے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جو تری کو تو دیکھتا ہے لیکن اسے احتلام یاد نہیں پڑتا آپ نے فرمایا وہ غسل کرے گا، پھر ایک ایسے شخص کے متعلق سوال ہوا جسے اتنا تو معلوم ہے کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ تری نہیں پاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کے ذمے کوئی غسل نہیں ہے۔‘‘ [3]
[1] ابوداود، الصوم: ۲۴۷۳۔ [2] مغنی، ص: ۴۷۲،ج۴۔ [3] ابوداود، الطہارۃ: ۲۳۶۔