کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 232
رکھ۔‘‘ [1] اسی طرح صفا مروہ اور مقام عرفہ پر کچھ اذکار کتب حدیث میں صحیح اسناد سے منقول ہیں حج یا عمرہ کرنے والے کو چاہیے کہ کتاب و سنت میں جو دعائیں منقول ہیں، انہیں پڑھتا رہے، خود ساختہ اور بناوٹی دعاؤں کے پڑھنے سے اجتناب کرے، بازار سے دستیاب کتب میں جو طواف کے ہر چکر کی خاص دعا لکھی ہوتی ہے، ان میں سے کوئی بھی صحیح سند سے ثابت نہیں ہے، انہیں پڑھنے سے کئی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں، سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ لوگ اسے مسنون دعائیں خیال کر کے پڑھتے ہیں حالانکہ سنت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا، پڑھنے والے ہر چکر کے لیے ایک دعا مخصوص کر لیتے ہیں اور اگر چکر ختم ہونے سے پہلے دعا ختم ہو جائے تو چکر کے باقی حصہ میں خاموش رہتے ہیں اور اگر دعا کے پورا ہونے سے پہلے چکر ختم ہو جائے تو باقی دعا ترک کر دیتے ہیں، یہ سب نقصانات بدعت کے اختیار کرنے کی وجہ سے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مقام ابراہیم کے پاس آئے تو آپ نے وہاں ﴿وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى١ ﴾[2] پڑھا ہے لیکن جن لوگوں کے ہاتھ میں کتابچے ہوتے ہیں وہ اس مقام پر ایک لمبی چوڑی دعا بآواز بلند پڑھتے ہیں اور وہاں نماز پڑھنے والوں کی نماز میں خلل ڈالتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ اس قسم کے تمام مفاسد سے اجتناب کریں۔ (واللہ اعلم) حجرا سود کو بوسہ دینا سوال:دوران حج ہم نے دیکھا ہے کہ بعض لوگ نماز سے سلام پھیرتے ہی حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے دوڑ پڑتے ہیں، اس طرح حجر اسود کو بوسہ دینے کی کیا حیثیت ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟ جواب:حجر اسود کا بوسہ، بیت اللہ کے طواف کے آغاز میں لیا جاتا ہے، طواف کے بغیر حجر اسود کا بوسہ لینا کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے وہ بھی اس صورت میں مسنون ہے کہ دوسروں کو تکلیف نہ پہنچے، اگر دوسروں کو ضرر رسائی کا اندیشہ ہے تو بوسہ کے بجائے دوسرا طریقہ اختیار کیا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مشروع کیا ہے، لیکن نماز باجماعت سے سلام پھیرتے ہی حجر اسود کی طرف بوسہ کے لیے دوڑنا اسلاف سے ثابت نہیں ہے، لوگ جہالت کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں، افسوس تو اس امر پر ہے کہ بعض لوگ سلام سے پہلے ہی حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے دوڑ پڑتے ہیں اس طرح ایک غیر واجب کی خاطر اپنے واجب کو خراب کر لیتے ہیں یعنی نماز جو انسان پر فرض ہے ایک ایسے کام کی وجہ سے باطل کر لیتے ہیں جو واجب نہیں، حجر اسود کا بوسہ صرف طواف کے لیے مشروع ہے، اس کے بغیر اس کا ثبوت محل نظر ہے۔ دسویں ذوالحجہ کے ضروری امور سوال:حج کے موقع پر تلبیہ کب ختم کیا جائے گا نیز دسویں ذوالحجہ کو کون کون سے کام کرنا ہیں، اگر ان میں تقدیم یا تأخر ہو جائے تو کیا دم پڑتا ہے؟ وضاحت کریں۔ جواب:دسویں تاریخ کو جب جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماری جاتی ہیں تو اس عمل سے تلبیہ ختم ہو جاتا ہے، چنانچہ حضرت فضل
[1] ابوداود المناسک: ۱۸۹۳۔ [2] ۲/البقرۃ: ۱۲۵۔