کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 228
جب احایث میں جمع ممکن ہو تو وہاں ناسخ اور منسوخ کا ضابطہ نہ جاری کیا جائے ممکن ہے کہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی مقید حدیث نہ ملی ہو۔ (واللہ اعلم) عورتوں کا احرام باندھنا سوال:عورتوں کو کس قسم کا احرام پہننا چاہیے، احرام کے سلسلے میں ان پر کیا پابندی عائد ہوتی ہے؟ جواب:عورت جس لباس میں چاہے احرام باندھ سکتی ہے، اس کے لیے دوران احرام کوئی خاص لباس پہننے کی پابندی نہیں ہے البتہ بہتر ہے کہ وہ جاذب نظر کپڑوں میں احرام باندھنے کی بجائے سادہ کپڑوں میں احرام باندھے۔ چونکہ دوران حج مردوں کا عورتوں کے ساتھ اختلاط رہتا ہے لہٰذا ایسے کپڑے زیب تن نہ کیے جائیں جو جاذب نظر ، بھڑکیلے اور فتنے کا باعث ہوں، عورت کو دوران احرام دستانے پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ جیسا کہ صراحت کے ساتھ حدیث میں آیا ہے چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’احرام والی عورت نقاب اور دستانے استعمال نہ کرے۔‘‘ [1] لیکن نقاب نہ پہننے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ احرام والی عورت غیر محرم سے اپنا چہرہ نہیں چھپائے گی بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ ایسا مخصوص سلا ہوا کپڑا جو پردہ کے لیے بنایا جاتا ہے اسے استعمال نہ کیا جائے لیکن غیر محرم لوگوں سے وہ اپنا چہرہ چھپانے کی پابند ہے۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حالت احرام میں تھیں اور قافلے سامنے سے گزرتے تھے، جب وہ ہمارے سامنے آتے تو ہم اپنی چادریں منہ پر لٹکا لیتیں اور جب وہ گزر جاتے تو منہ کھول لیتی تھیں۔[2] بہرحال عورت کو چاہیے کہ وہ سادہ کپڑوں میں احرام باندھے، جاذب نظر لباس سے اجتناب کرے۔ (واللہ اعلم) دوران احرام خوشبو دار صابن لگانا سوال:دوران احرام خوشبو دار صابن سے غسل کرنا شرعاً کیسا ہے؟ وضاحت کریں۔ جواب:محرم کے لیے ہر خوشبو دار چیز استعمال کرنے پر پابندی ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم آدمی کی وفات پر حکم دیا تھا کہ اسے خوشبو نہ لگائی جائے۔ [3] اس لیے محرم کو چاہیے کہ وہ دوران غسل خوشبو دار صابن استعمال نہ کرے، بلکہ سادہ صابن سے غسل کرے، البتہ حالت احرام سے پہلے خوشبو لگائی جا سکتی ہے اگرچہ اس کے اثرات احرام کے بعد بھی باقی رہیں جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ احرام باندھنے سے پہلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی اور احرام کھولتے وقت بھی ایسا کرتی تھی۔ [4] بہرحال دوران احرام خوشبودار صابن استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔ (واللہ اعلم) دس اور گیارہ ذی الحجہ کو رمی کرنا سوال ہمارے ہاں ایک عالم دین نے فرمایا کہ اگر کوئی دس اور گیارہ ذوالحجہ کو کنکریاں مار کر واپس آجاتا ہے تو قرآن
[1] بخاری: ۱۸۳۸ـ [2] ابوداود، المناسک: ۱۸۳۳۔ [3] نسائی، الحج: ۲۸۵۶۔ [4] صحیح بخاری، الحج: ۱۵۳۹۔